اردو

urdu

حضرت مخدوم شاہ اعلیٰ کا عرس مبارک

ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں امن اور محبت کا پیغام دینے والی تقریباً 700 برس قدیم درگاہ پر حضرت مخدوم شاہ اعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ کا عرس اختتام پذیر ہوا۔

By

Published : Oct 27, 2019, 11:45 PM IST

Published : Oct 27, 2019, 11:45 PM IST

کانپور میں حضرت مخدوم شاہ اعلیٰ کا عرس مبارک مکمل

یہ 761 واں عرس نہایت ہی عقیدت و احترام سے منایا گیا ۔

حضرت مخدوم شاہ اعلیٰ کے عرس میں لاکھوں زائرین نے شرکت کی اور ملک کی سلامتی کے لیے دعا کی گئی۔

کانپور میں حضرت مخدوم شاہ اعلیٰ کا عرس مبارک مکمل

عرس کے موقع پر عوام سے یہ درخواست کی گئی کہ وہ پانی کے اصراف سے بچیں، کھانے کو برباد نہ کریں اور غریبوں کا خاص خیال رکھیں۔

عرس میں قوالی اور محفل سماع کے ساتھ ساتھ فاتحہ خوانی بھی ہوئی.

کانپور کے جاج مئو کے ٹیلہ پر حضرت مخدوم شاہ اعلیٰ کی خانقاہ ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 'مخدوم شاہ اعلیٰ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے سلسلے سے ہیں، جو ملک ایران کے شہر زنجان میں پیدا ہوئے تھے، ان کا نام علاءالحق بدی الدین ہے جو کانپور میں آکر مخدوم شاہ اعلیٰ کے نام سے مشہور و معروف ہوئے۔'

ایران میں ہی آپ نے حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت میں سہروردی سلسلے سے وابستگی کا بھی شرف حاصل کیا۔ اس کے بعد آپ اپنے والد کی اجازت پر بھارت کے شہر کانپور آگئے جو یہاں پر پہلے سے ہی دین کی خدمت کر رہے تھے۔

یہاں ایک ایسے راجہ جاج کی حکومت تھی جو بہت ظلم کرتا تھا، جس سے عوام بہت پریشان تھی۔

اس کے بعد بڑی تعداد میں عوام آپ کی مرید ہوگئی، جس پر راجہ کی آپ سے تکرار شروع ہوگئ جو جنگ کی شکل اختیار کر گئی جس میں آپ کو فتح حاصل ہوئی اور آس پاس کے عوام و رعایا آپ کی مرید ہوگئی۔

کہا جاتا ہے کہ کانپور اور اس کے اطراف میں جو مسلمان پائے جاتے ہیں یہ آپ کے ذریعے پھیلائے گئے دین کی برکت ہے۔ بڑی تعداد میں غیرمسلم آپ کے مرید تھے، جو آپ کے عرس میں فیض حاصل کرنے آتے ہیں ، عقیدت مند یہاں مزار پر چادر چڑھاتے اور نذرانہ پیش کرتے ہیں اور منتیں مانگتے ہیں، اس درگاہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں سے امن اور محبت کا پیغام ہر برس دیا جاتا ہے۔

اس بار عرس میں خصوصی دعا میں جہاں ملک میں امن و امان اور سلامتی کی دعا مانگی گئی وہیں عوام سے اپیل کی گئی کہ 'پوری دنیا اس وقت پانی کے بحران کی شکار ہے اس لیے پانی کا بے جا اسراف نہیں ہونا چاہیے'۔

پانی کا ایک بوند بھی بے جا برباد نہ کریں، وہیں دوسری طرف یہ بھی کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر روز تین سو بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔

اس لیے کھانے کو بالکل برباد نہ کیا جائے غریبوں کا خصوصی دھیان رکھا جائے اور غریبوں کے پیٹ بھرنے کی ہرممکن کوشش کی جائے ۔

حضرت مخدوم شاہ علی کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کانپور کے قرب وجوار کے 12 گاؤں میں ہولی والے دن ہولی نہ کھیل کر پنچمی والے دن ہولی کھیلی جاتی ہے۔

ایسا اس لیے ہے کہ کیونکہ جب آپ نے راجہ جاج سے فتح حاصل کی تھی تب ہولی چل رہی تھی، آپ نے فتح حاصل کرنے کے بعد پنچمی والے دن ہولی کھیلنے کی اجازت دی تھی۔

جب سے آج تک کانپور میں یہ روایت چلی آرہی ہے کہ پنچمی والے دن ہی ہو لی کھیلی جاتی ہے اور ہولی کا میلہ لگتا ہے۔

آج بھی مزار کے اطراف کے 12 گاؤں جو آپسی بھائی چارگی کی بہترین نطیر ہیں، یہاں امن اور محبت کا پیغام دیتے آرہے ہیں ۔

عرس میں میں جب قل ہوتا ہے تو مزار کے صحن میں لگے نیم کے درخت کی پتیاں میٹھی ہو جاتی ہیں جسے زائرین تبرک سمجھ کر چکھتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details