ادب و سخن کی سرزمین رامپور میں آج ادباء اور دانشواران کی ایک خصوصی نشست میں ایک نئی ابھرتی ہوئی شاعرہ ڈاکٹر گلناز صدیقی کا شعری مجموعہ 'خوابوں کی زنجیر' کا رسم اجراء عمل میں آیا۔
اس موقع پر کئی نامور ادیبوں اور دانشواران نے شرکت کر کے ڈاکٹر گلناز صدیقی کی تصنیف 'خوابوں کی زنجیر' کی کافی پذیرائی کی۔
پروفیسر ڈاکٹر شریف احمد قریشی نے اپنا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر گلناز صدیقی کا پہلا مجموعہ کلام خوابوں کی زنجیر شرمندہ تعبیر ہوکر یعنی زنجیر کو توڑ کر بہ زبانِ شعر شاید یہ کہتا ہے کہ "خواب ہوں میں یا کوئی حقیقت" آج ہمارے سامنے ہے۔
صولت پبلک لائبریری کے صدر سین شین عالم نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کرکے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر گلناز صدیقی پیشہ کے لحاظ سے تو ایک ڈاکٹر ہیں، لیکن ان کا دل اور دماغ شعر و سخن میں مشغول رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنا یہ شعری مجموعہ تصنیف کرنے کامیاب ہوئیں۔
تحریک فروغ اردو کے سکریٹری ذیشان مراد نے کہا کہ جس طرح سے انہوں نے اس شعری مجموعہ کو تصنیف کر کے ادبی خدمت انجام دی ہے یقیناً اردو زبان کے فروغ میں ان کا یہ غیر معمولی کارنامہ ہے۔
اس تقریب کی صدرارت فرما رہے معروف مورخ شوکت علی خان ایڈوکیٹ نے اپنے صدارتی خطاب میں شعری مجموعہ خوابوں کی زنجیر تصنیف کرنے پر ڈاکٹر گلناز صدیقی کو اپنی جانب سے مبارکباد پیش کی اور ان کی اس کاوش کو خوب سراہا۔
کتاب کی رسم اجراء کی تقریب کے موقع پر تمام ہی ادبی شخصیات کو خوابوں کی زنجیر کی مصنفہ ڈاکٹر گلناز صدیقی نے شال اڑھاکر استقبال کیا۔
مزید پڑھیں:
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر گلناز صدیقی نے اپنی کتاب کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ان کی یہ تصنیف غزلیں، نعت اور منقبت پر مشتمل ہے۔ ادب کی اس خصوصی محفل میں مولانا اسلم جاوید قاسمی اور تحریک فروغ اردو کے ضلعی جنرل سکریٹری مولانا محمد انس خان نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں شریف الرحمن خاں نے تمام ہی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس پروگرام کی نظامت کا فریضہ نعمان خان غازی نے انجام دیا۔