ریاست اترپردیش میں اردو کے ساتھ کس طرح کا امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ادبی شہر رامپور میں رکن پارلیمان اعظم خاں کے ذریعہ تعمیر کردہ دروازوں اور پارک کے ناموں کو ریاست کی یوگی حکومت نے تبدیل کرانے کے بعد اب ان مقامات کے نام سے اردو کو بھی غائب کر دیا گیا ہے۔ جس سے رامپور کے اردو حلقہ میں بھی بےچینی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب ایک طرف جہاں اترپردیش میں انتقامی سیاست کے نظارے دیکھنے کو مل رہے ہیں تو وہیں ریاست کی دوسری سرکاری زبان اردو کے ساتھ بھی سوتیلا برتاؤ حکومت کی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے یہ معاملہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
دراصل رامپور میں رکن پارلیمان اعظم خاں نے اپنی سماجوادی حکومت میں دیگر تعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ بلند و بالا دروازے اور پارک بھی تعمیر کرائے تھے۔
تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب فی الوقت بی جے پی حکومت کی جانب سے جس طرح یوپی کے دیگر مقامات کے ناموں کو تبدیل کیا جا رہا ہے وہیں رامپور میں ان گیٹوں اور پارک کے نام بھی تبدیل کئے گئے ہیں۔ لیکن ناموں کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اب یہاں سے اردو زبان بھی ندارد ہے۔ اب ان مقامات کے نام آپ کو صرف ہندی زبان میں ہی نظر آئیں گے جبکہ اعظم خاں نے ان کے ناموں کی تختیاں ہندی اور اردو زبان میں تیار کراکر نصب کرائی تھیں۔
اس متعلق تحریک فروغ اردو کے ضلع صدر شریف خان نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رامپور اردو کا گہوارہ ہے اس کو دبستان رامپور بھی کہا جاتا ہے۔ جب کہ انہی مقامات سے اردو کو اس طرح ختم کیا جا رہا ہے تو ملک کے دیگر خطوں کے بارے میں کیا کہا جائے۔
تبدیل شدہ گیٹوں اور پارک کے نام سے اردو نام غائب واضح رہے کہ رکن پارلیمان اعظم خاں اپنے سیاسی حریفوں کی جانب سے دائر کرائے گئے 80 سے زائد مقدمات کے تحت تقریباً 10 ماہ سے جیل میں قید ہیں۔