چیف الیکشن افسر اجئے کمار شکلا نے ہفتہ کو بتایا کہ 2.016کروڑ ووٹر627 امیدواروں کے قسمت پر کا فیصلہ کریں گے، جس میں 97 خاتون امیدوار بھی شامل ہیں۔ شکلا نے بتایا کہ مجموعی ووٹروں میں سے 1.16کروڑ مرد ووٹر ہیں، جبکہ خاتون رائے دہندگان کی تعداد 9990000 ہے۔ رائے دہندگان 15557 پولنگ اسٹیشنوں کے 25794 پولنگ بوتھوں پر اپنی حق رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ Uttar Pradesh Assembly election
اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (نظم ونسق) پرشانت کمار نے کہا کہ تیسرے مرحلے میں 13 اسمبلی حلقے بشمول قنوج، شکوہا آباد، فیروزآباد ، مین پوری، بھوگاؤں، کشنی، کرہل، علی گنج ، سادآباد، آریہ نگر، سیسا مئو، قدوائی نگر اور کانپور کینٹ کو حساس اسمبلی حلقوں میں رکھا گیا ہے۔ جبکہ 5401 پولینگ بوتھوں کو کافی حساس زمرے میں رکھا گیا ہے۔
اے ڈی جی نے بتایا کہ خواتین کی سہولیت کے لیے اس مرحلے میں 170 پنک بوتھ بنائے گئے ہیں۔ جہاں پر 38 خاتون انسپکٹر یا سب انسپکٹر اور 339 خاتون کانسٹیبل یا ہیڈ کانسٹیبل تعینات کیے گئے ہیں۔ اس مرحلے میں سنٹرل فورسز کی860.33 کمپنیاں 15557پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کی گئی ہیں۔'
کمار نے بتایا کہ' یوپی پولیس کے 5154 انسپکٹر یا سب انسپکٹر، 50597 کانسٹیبل یا ہیڈ کانسٹیبل، پی اے سی کی 39.2 کمپنیاں و 49905 ہوم گارڈس،1330 پی آر ڈی جوان اور 10425 چوکیداروں کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔'
اے ڈی جی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق تمام شراب کی دوکانوں کو بند کردیا گیا ہے اور جن اضلاع میں کل ووٹنگ ہونی ہیں ان کی سرحد شام پانچ بجے سے سیل کردی گئی ہیں'۔
قابل ذکر ہے کہ اس مرحلے میں برج علاقے کے پانچ اضلاع فیروز آباد، ہاتھرس، مین پوری، ایٹا اور کاس گنج کی 19، اودھ علاقے کے کانپور، کانپور دیہات، اوریا، فرخ آباد، قنوج اور ایٹاوا ضلع کی 27 اور بندیل کھنڈ کے پانچ اضلاع جھانسی، جالون، للت پور، مہوبہ اور ہمیر پور کی 13 سیٹوں پر ا نتخاب ہونا ہے۔ ان میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کا سب سے مضبوط گڑھ 'یادو بیلٹ ایٹا، اٹاوہ اور مین پوری شامل ہیں، جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گزشتہ انتخابات میں زبردست نقب زنی کی تھی۔
تیسرے مرحلے کی 59 سیٹوں پر سنہ 2107 میں بی جے پی نے 49 سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ ایس پی کو 9 اور کانگریس کو محض ایک سیٹ کامیابی ملی تھی۔ اس علاقے میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکاتھا۔ اپنی بقا کی جنگ لڑنے والی اپوزیشن پارٹیاں اس الیکشن کے تیسرے مرحلے میں اپنا کھویا ہوا میدان دوبارہ حاصل کرنے کی امید کر رہی ہیں، وہیں بی جے پی اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ کسی بھی قیمت پر اس علاقے میں خود کو کمزور نہ ہونے دیا جائے۔'