لکھنؤ: اترپردیش میں شراب سمیت دیگر منیشات کے غیر قانونی کاروبار پر یوگی حکومت کی سخت کاروائی کے بعد الکوہل پر مبنی پرودکٹس کے کاروبار میں تیزی سے اچھال آنے کا ادعوی کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ شراب کے کاروبار میں اترپردیش نے گوا اور آندھراپردیش کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ محکمہ آبکاری کے ذریعہ اتوار کو فراہم کی گئی جانکاری کے مطابق شراب مافیا اور سنڈیکیٹ کی کمر توڑنے کے لئے یوگی حکومت کے ذریعہ چلائی جارہی ریاست گیر مہم کے نتیجے اب ڈسٹلری انڈسٹری نے رفتار پکڑ لی ہے۔ محکمہ کا دعوی ہے کہ نشے کے غیر قانونی کاروبار پر نکیل کسنے کے بعد ریاست میں 18کمپنیوں نے ڈسٹلری علاقے میں سرمایہ کاری کی ہے۔ ان میں سے تین اکائیوں نے پروڈکشن شروع کردی اہے۔ اور15دیگر کمپنیوں کو ڈسٹلری لگانے کی اجازت دی جاچکی ہے۔UP overtakes Goa in liquor business
محکمہ کے اعداد کے مطابق گذشتہ پانچ سالوں میں ڈسٹلری شعبے میں ریاست میں 9000کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ اس سے 60ہزار سے زیادہ لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع ملے ہیں۔ ریاست میں الکوہل پروڈکٹس کا پروڈکشن دو گنے سے زیادہ ہوگئے ہیں۔ رواں مالی سال میں 170کروڑ بلک لیٹر سے زیادہ الکوہل پروڈکٹس کے پروڈکشن کے امکانات ہیں۔اس کے نتیجے میں آبکاری ریونیو میں دوگنے سے زیادہ کا اضافہ ہونے کے ساتھ ہی ریاستی حکومت کا آبکاری ریوینو 17ہزار کروڑ روپئے سے بڑھ کر 36ہزار کروڑ روپئے ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی شراب ایکسسپورٹ، سرمایہ کاری ااور روزگار میں اضافے کے نتیجے میں اترپردیش ڈسٹلری ہب ننے کی جانب مائل ہے۔ محکمہ کا دعوی ہے کہ ریاست کو ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے میں ڈسٹلری انڈسٹری معاون ثابت ہوگی۔