اردو

urdu

ETV Bharat / state

Jamiat Ulema E Hind ہریانہ اور منی پور میں تشدد کی روک تھام کا مطالبہ - ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر جمعیت علما ہند یونٹ

مظفرنگرجمعیت علماء ہند سے مولانا نذر محمد قاسمی کی قیادت میں جمعیت کے درجنوں کارکنان اور یونٹوں کے عہدیداران نے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور ہریانہ اور منی پور میں جاری تشدد پر قابو پانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈی ایم کے ذریعہ صدرجمہوریہ ہند کو میمورنڈم بھیجا۔

نوح میوات منی پور میں تشدد کی روک تھام کا مطالبہ
نوح میوات منی پور میں تشدد کی روک تھام کا مطالبہ

By

Published : Aug 4, 2023, 2:29 PM IST

نوح میوات منی پور میں تشدد کی روک تھام کا مطالبہ

مظفرنگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر جمعیت علما ہند یونٹ کے مطابق میمورنڈم میں کہا گیا کہ ضلع نوح میں تین دن قبل فرقہ پرست عناصر کی اشتعال انگیز ریلی کے نتیجے میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ جمعیت علماء کے کارکنان نے قصوروار پولیس افسران اور فسادات کو بھڑکانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چند دن قبل میوات میں جنید اور ناصر کو زندہ جلانے کا ملزم مونو مانیسر لوگوں کو اکسانے کی کوشش کر رہا تھا۔

انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی باہر سے ہتھیار لے کر آئے ہوئے ہجوم کی شکل میں مقامی مذہبی یاترا میں شامل لوگوں کو روکا گیا۔ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔ میمورنڈم میں مہاراشٹر کے پالگھر میں ٹرین حادثہ کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

میمورنڈم میں مزید کہا گیا کہ منی پور میں تقریباً 3 ماہ سے تشدد ہو رہا ہے، جس میں ہزاروں لوگ بے گھر ہیں اور شرمناک ویڈیوز بھی وائرل ہو رہی ہیں، اور حالات نازک ہیں۔ اس سلسلے میں کارکنان نے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکومت ہند کو منصفانہ کارروائی کرنے اور امن بحال کرنے کا حکم دیں۔

یہ بھی پڑھیں:Manipur Violence منی پور میں ہجوم نے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود لوٹ لیا، پولیس اہلکار ہلاک

مولانا نذر محمد قاسمی، حاجی شاہد تیاگی، سابق ضلع جنرل سکریٹری محمدآصف قریشی بڈھانوی،حکیم امید اشرف شہر صدر جمعیۃ علماءمظفر نگر، قاری سلیم مہربان، سلیم ملک، حافظ تحسین شہر جنرل سیکرٹری بڈھانہ، مفتی عبدالقادر قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تحصیل کھتولی۔ افضال احمد، عبدالناصر صدیقی، شمیم ​​انصاری وغیرہ کے علاوہ درجنوں کارکنان موجود تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details