ریاست اترپردیش کے ضلع امروہہ کے سیدنگالی قصبے کے رہنے والے لکڑی کے مجسموں کے فنکار شوکت علی آج کسی تعارف کے محتاج نہیں۔
ان کے بنائے ہوئے مجسموں نے ان کو ایسی شناخت بخشی ہے کہ پورے علاقے کا سر بلند ہوگیا ہے۔ شوکت علی کے تیار کردہ لکڑی کے مجسمے بھارت کے ساتھ۔ ساتھ غیر ملکیوں کو بھی دیوانہ بنا چکے ہیں۔
شوکت علی نے بتایا کہ لوگ نہ صرف بھارت بلکہ بیرون ملک سے بھی ان سے بت تراشی کا فن سیکھنے آتے ہیں۔
اپنے فن کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت علی نے کہا کہ انہوں نے یہ ہنر کسی استاد سے نہیں سیکھا، بچپن کا شوق جوانی تک ایک ہنر بن گیا اور اب لکڑی کو تراش خراش کرکے مجسمے کی شکل دے دیتا ہوں۔
شوکت علی کا کہنا ہے کہ آج تک انہوں نے متعدد فلمی اداکاراؤں اور خواتین کے لکڑی کے مجسمے بنائے ہیں، لیکن ان کو خود شیر کا مجسمہ سب سے زیادہ پسند ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ کام کسی سے نہیں سیکھا، یہ خدا کا عطا کردہ تحفہ ہے، لہذا مجھے مجسمہ بنانے میں کوئی دقت نہیں ہے لیکن کچھ پرانے سوچ رکھنے والے لوگ بھی ہیں جنہیں میری مجسمہ سازی غلط لگتی ہے۔ وہ اسے اسلامی احکامات کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔
آج، شوکت علی کے تخلیق کردہ مجسمے بڑے بڑے دفاتر، محلات، رہنماؤں اور اداکاروں کے گھروں کو مزین کر رہا ہے، جس کی وجہ سے شوکت علی کا نام اور اس کے ساتھ ہی ان کے شہر اور ضلع بھی نام روشن ہوا ہے۔