اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں نوابی دور کی قدیم عمارتیں پورے شان و شوکت سے آج بھی سیاحوں کی پہلی پسند بنی ہوئی ہیں۔ وبائی امراض کو دیکھتے ہوئے تمام سیاحتی مقامات پر تالا لگا دیا گیا، جس سے گھومنے پھرنے والے لوگوں کا آنا جانا بند ہوگیا۔
اگر نوابی دور کے قدیم عمارتوں کی بات کریں تو یہاں پر بڑا امام باڑہ، چھوٹا امام باڑہ، شاہ نجف، بھول بھلیاں، رومی دروازہ، پکچر گیلری وغیرہ کئی ایسی عمارتیں ہیں، جہاں پر روزانہ کثیر تعداد میں ملک کے مختلف خطوں سے سیّاح سیروتفریح کے لئے آتے تھے لیکن اب کورونا نے لاک ڈاؤن لگا دیا۔
اس ضمن میں گھوڑا گاڑی میں سیّاحوں کو گھمانے والے شکیل احمد نے بتایا کہ گھوڑا گاڑی لکھنؤ کی شان ہے۔ سیاح یہاں پر اپنی گاڑیوں سے آتے ہیں اور انہیں کھڑی کر کے ہمارے ساتھ تانگے میں سوار ہو کر نوابی دور کی قدیم عمارتوں کو دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس نے ہمارا روزگار چھین لیا، اب فیملی کا پیٹ پالنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
شکیل احمد نے کہا کہ ہمیں صرف راشن مل رہا ہے، اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے غریبوں کو ملنے والی ماہانہ ایک ہزار روپے کی مالی امداد بھی نہیں ملی۔ بمشکل 100-200 روپے کی آمدنی ہوپاتی ہے، اس پر گھر والوں کا پیٹ بھریں یا گھوڑے کا۔ ضلع انتظامیہ یا حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں ہوئی۔
دوسری جانب جلال الدین بھی لمبے عرصے سے تانگہ چلانے کا کام کر رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال بھی کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ تھا اور اس بار بھی وہی حال ہے۔ ہم لوگ لاک ڈاؤن ہونے سے بے روزگار ہو گئے ہیں۔ آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں، دوسرا کوئی کام کر نہیں سکتے لیکن گھوڑے کو گھاس اور چنا کھلانا ضروری ہوتا ہے۔