علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مسلم طالب علم کے ذریعے ہنومان چالیسہ پڑھنے کے معاملے پر علماء نے کہا کہ بھائی چارہ قائم رکھنا الگ چیز ہے لیکن کسی دوسرے مذہب کی مذہبی رسوم و اصول کی پیروی کرنا اسلام میں حرام ہے۔ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہونا، ایک دوسرے کی مدد کرنا، ایک دوسرے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا بھائی چارہ ہے لیکن اس طرح طلباء کا ہنومان چالیسہ اور گائتری منتر کا جاپ بالکل غلط ہے۔ Muslim Student Recites Hanuman Chalisa
Mufti Asad Qasmi over Hanuman Chalisa: 'مسلمانوں کا ہنومان چالیسہ پڑھنا مناسب نہیں'
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہندو۔مسلم اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے مسلم طالب علم نے ہنومان چالیسہ پڑھا جس پر علمائے کرام نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا۔ Reciting Hanuman Chalisa Not Appropriate for Muslim
اس تعلق سے مولانا مفتی اسد قاسمی نے کہا کہ 'اگر کسی ہندو کو عید پر بکرے کا گوشت کھانے کو کہا جائے تو یہ درست نہیں ہے تو پھر مسلم طلبہ کا ہنومان چالیسہ اور گائتری منتر پڑھنا کیسے درست ہوسکتا ہے۔ مفتی اسد قاسمی نے کہا کہ تمام ہندو مسلم اور اہل وطن آپس میں پیار، محبت اور بھائی چارہ چاہتے ہیں۔ اسلام نے ہمیشہ پیار اور محبت کا پیغام دیا ہے لیکن بھائی چارے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے مذاہب کے اصول اور رسم و رواج کو اپنایا جائے، یہ سب نامناسب ہے۔ Mufti Asad Qasmi over Hanuman Chalisa
واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبا نے نہ صرف ہنومان چالیسہ کا پڑھا بلکہ گائتری منتر کا بھی جاپ کیا۔ دراصل طلبہ نے ایسا کر کے بھائی چارے کا پیغام دینے کی کوشش کی لیکن علما نے اسے غلط قرار دیا۔