اردو

urdu

ETV Bharat / state

بریلی: طلاقِ ثلاثہ کیسز میں مسلسل کمی - تین طلاق کا مدعا مسلم معاشرے کے لیئے ہمیشہ سے نازک رہا

اسے قانون کا خوف کہیں یا پھر مسلم معاشرے میں بیداری کی وجہ، کہنا مشکل ہے، لیکن اعداد و شمار سے یہ وضاحت ہورہی ہے کہ مرکزی دارالافتاء میں طلاق ثلاثہ سے متعلق معاملوں میں کافی کمی محسوس کی جارہی ہے۔ بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت کے زیر سایہ قائم کردہ چاروں دارالافتاء میں طلاقِ ثلاثہ کے معاملے مسلسل کم ہوتے جارہے ہیں، جو ایک بہتر پیغام ہے۔

بریلی: طلاق ثلاثہ کیسز میں مسلسل کمی
بریلی: طلاق ثلاثہ کیسز میں مسلسل کمی

By

Published : Jul 10, 2021, 11:23 AM IST

تین طلاق کا مدعا مسلم معاشرے کے لیے ہمیشہ سے نازک رہا ہے، اب سے تقریباً پانچ برس قبل میاں بیوی کے درمیان تین طلاق کے معاملے منظر عام پر آنا عام بات تھی. لیکن قانون نافذ ہونے کے بعد شرعی عدالتوں میں ایسے کیسز میں کافی کمی محسوس کی جارہی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قانون نافذ ہونے کے بعد لوگ دارالافتاء جانے کے بجائے قانون کا سہارا لینے کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں۔

بریلی: طلاق ثلاثہ کیسز میں مسلسل کمی
درگاہوں اور خانقاہوں کے نام سے بین الاقوامی سطح پر مشہور و معروف شہر بریلی میں یوں تو متعدد دارالافتاء ہیں، لیکن ان میں صرف چار دارالافتاء کو سب سے اہم مانا جاتا ہے۔

درگاہ اعلیٰ حضرت پر واقع مرکزی دارالافتاء، مدرسہ منظر اسلام دارالافتاء، مدرسہ مظہرِ اسلام دارالافتاء کے علاوہ رضوی دارالافتاء موجود ہیں۔ ان چاروں دارالافتاء یعنی ان چاروں شرعی عدالتوں میں طلاقِ ثلاثہ کے معاملوں میں تقریباً 50 فیصد کی کمی آئی ہے۔ ایک تخمینہ کے مطابق قانون بنائے جانے سے قبل دارالافتاء میں پانچ سے سات معاملے روزانہ آتے تھے۔

آل انڈیا تنظیم علماء اسلام کے ممبران

اب کم ہوکر دو سے تین کا ہی اوسط رہ گیا ہے، اس اعداد و شمار کو مزید کم کرنے کے مقصد سے علماء کرام نے سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔

وہ ہر جگہ لوگوں کو طلاق ثلاثہ کو جائز کاموں میں سب سے ناپسندیدہ عمل بتا رہے ہیں اور اگر صلح کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے تو طلاق دینے کا سب سے صحیح طریقہ کیا ہوسکتا ہے بتارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تبلیغی جماعت معاملہ: عدالت نے پولیس افسران کو طلب کیا

آل انڈیا تنظیم علماء اسلام کے جنرل سیکرٹری مولانا شہاب الدین رضوی کا کہنا ہے کہ شریعت میں عورتوں کے ساتھ بہتر سلوک کی ہدایت دی گئی ہے۔ لوگ تین طلاق دیتے ہیں اور خواتین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اسی کمزوری کے پیش نظر حکومت ہند نے طلاق ثلاثہ پر قانون بنایا، اب قانون کے خوف سے لوگ تین طلاق سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details