ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں تھانہ سول لائن علاقہ میں رہائش پزیر یہ غریب مسلم خاندان برسوں سے بجلی، پینے کا پانی، صفائی اور بچوں کی پڑھائی کے لیے اسکول جیسی بنیادی سہولیات سے اب بھی محروم ہیں۔ یہ لوگ اب بھی حکومت کی طرف ٹکٹکی لگائے ہوئے ہیں۔
علی گڑھ میں موجود مسلم علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم اکثر کہا جاتا ہے کہ مسلم علاقے بہت گندے ہوتے ہیں جبکہ اس کے پیچھے کی حقیقت یہ ہے کہ مسلم علاقوں میں دیگر علاقوں کے بہ نسبت صفائی ستھرائی کا انتظام کم ہی ہوتا ہے۔
علی گڑھ میں موجود مسلم علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم ضلع علی گڑھ کے خاص علاقے تھانہ سول لائن میں اے ایم یو عبداللہ ہال اور لال ڈگی کے درمیان تالاب کے قریب رہائش پزیر یہ مسلم خاندان دور جدید میں بھی اُن سہولیات سے محروم ہیں جن کی رسائی عام لوگوں کے لیے انتہائی سہل ہے۔
علی گڑھ میں موجود مسلم علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم بھلے ہی علی گڑھ نگر نگم، علی گڑھ شہر کو اسمارٹ سٹی بنانے کے دعوے کر رہا ہو لیکن شہر میں سڑکوں کی حالت، مسلم علاقوں میں صفائی، پینے کا پانی، بارش کے بغیر علاقوں میں پانی کا بھر جانا، نالوں کی صفائی، دیکھ کر علی گڑھ نگر نگم کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
علی گڑھ میں موجود مسلم علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم یہ بھی پڑھیں: کسانوں کی حمایت میں آئی ننھی بچی، وزیراعظم سے قوانین واپس لینے کی اپیل کی
یہاں رہائش پزیر لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں پر بجلی، صفائی، بچوں کی پڑھائی کے لیے اسکول اور پینے کے پانی تک دستیاب نہیں ہے۔ کئی کئی دنوں تک پینے کا پانی نہیں آتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے پینے کے پانی کی تلاش میں اِدھر اُدھر بھٹکتے ہیں، اس وجہ سے اکثر سڑک حادثے بھی ہو جاتے ہیں۔
علی گڑھ میں موجود مسلم علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں موجود تالاب اور نالوں کی صفائی بھی نہیں ہوتی جس سے گندگی کے ساتھ بیماریاں بھی پھیلتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی مدد نہیں ملتی ہے۔ ہمارے باپ دادا بھی یہیں پر رہتے تھے لیکن کسی بھی طرح کی بنیادی چیزیں حکومت نے ہمیں دستیاب نہیں کرائی ہے۔ گذشتہ 40 برسوں سے ہم حکومت کی توجہ کے طلبگار ہیں۔
تالاب کے قریب جھگی جھوپڑیوں میں رہ رہے غریب مسلم خاندان کا تعلق بہار سے ہے جو روزانہ دو وقت کی روٹی کے لیے رکشہ چلاتے ہیں جس سے ان کی گذر بسر ہوتی ہے۔ خاندان والے اپنے بچوں کو پڑھانا چاہتے ہیں لیکن پڑھانے کے لیے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ اور نہ ہی یہاں کوئی سرکاری اسکول ہے۔