بہار کے ضلع سمستی پور کا کنبہ گزشتہ سات ماہ سے دارالحکومت کے ایس جی پی جی آئی (سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس) میں علاج کروا رہے ہیں۔
بہار کے سمستی پور سے تعلق رکھنے والے سنجے اور ارمیلا اپنے بیٹے کا علاج کروانے دارالحکومت لکھنؤ آئے تھے۔ بیٹے کو برین ٹیومر ہے جس کا علاج ایس جی پی جی آئی میں کرایا جارہا ہے۔ حال ہی میں اس کے بیٹے کا آپریشن ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 'مریض کی صحت یاب ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ برین ٹیومر کے آپریشن کے بعد مریض ابھی کوما میں ہے۔
سنجے اور ارمیلا کے لیے لاک ڈاؤن ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ محنت اور مزدوری کرکے دو وقت کی روٹی کھانے والا کنبہ آج کھانے کے لیے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہے۔ جب ای ٹی وی بھارت نے ان لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ 'وہ بہار سے ہیں۔ خاندان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ سات ماہ قبل چھوٹے بیٹے کے علاج کے لیے ایس جی پی جی آئی دارالحکومت پہنچے تھے، جہاں بیٹے کا برین ٹیومر کا آپریشن ہوا ہے۔ بیٹے کی حالت ابھی مستحکم نہیں ہے۔ نہ ہی بیٹا ہم سے بات کرتا ہے اور نہ ہی آنکھیں کھولتا ہے۔
بیٹے کا علاج کرانے آئے کنبہ کی مالی حالت خراب والد سنجے نے بتایا کہ 'وہ مزدور کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ وہ اپنے بیٹے کے علاج کے لیے پہلے ہی بہت قرض لے چکے ہیں۔وہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدوری بھی ان کے ہاتھوں سے چھن گئی ہے۔ گھر میں دو بڑی بیٹیاں ہیں جن کی شادی کرنی ہے لیکن سر پر سات لاکھ کے قرض کی وجہ سے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے۔ وہیں بیٹے کا بھی اس بارے میں پریشانی رہتی ہے کہ کب ٹھیک ہوگا۔
سنجے اور ارمیلا اپنے بیمار بیٹے کے ساتھ موہن لال گنج میں رہتے ہیں۔ سنجے نے بتایا کہ 'ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے ایک مقامی شخص نے اسے رہنے کے لیے مفت میں ایک کمرہ دیا۔ یہاں رہ کر وہ اپنے بیٹے کا علاج کرا رہے ہیں۔