کسی زمانے میں شہر میں تالابوں کا جال بچھا تھا جو دھیرے دھیرے ختم ہوگیا۔ تالاب کی جگہوں پر لوگوں نے ناجائز قبضہ کرکے مکانات تعمیر کر لیے اور اتنے تجاوزات کیے گئے کہ تالاب گڑھا بن کر رہ گیا۔
شہر کی ایک قدیم آبادی ' پیلی کوٹھی' ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ قدیم زمانے میں یہاں "دھن سرا" نامی تالاب تھا جو اب ختم ہوچکا ہے۔
تالاب کے نام پر درجنوں مکانات مسمار، لوگوں میں بے چینی وزیراعظم نریندر مودی بنارس سے انتخاب میں کامیاب ہوئے تو انہوں نے بنارس کی آرائش کی منصوبہ بندی کی اور بنارس کے قدیم تالابوں کو زندہ کیا جانے لگا۔
جو تالاب گندگی کی آماجگاہ بن گئے تھے اور جنہیں پاٹ دیا گیا تھا ان تالابوں کی دوبارہ بازآبادکاری کی جارہی ہے۔
'دھن سرا' نامی تالاب نامی تالاب پر بھی لوگ دہائیوں سے رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ تالاب کی بازآبادکاری کے لیے میونسپل انتظامیہ نے مکینوں کو نوٹس شائع کیا ہے اور نشان زدہ مکانات کو منہدم کیا جائے گا۔
میونسپل انتظامیہ کے نوٹس کے بعد مکینوں میں بے چینی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس جگہ پر دہائیوں سے رہتے آئے ہیں۔ اب اچانک انہیں بے گھر کیا جارہا ہے جو سراسر ناانصافی کے مترادف ہے۔
حالانکہ لوگوں نے جگہوں کی رجسٹری بھی کرائی ہوئی ہے لیکن انتظامیہ ان کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ زمین کے لیے عدالت میں کیس بھی داخل کیا گیا تھا اور عدالت نے لوگوں کے حق میں فیصلہ کیا تھا۔