ہر برس عید الفطر کی نماز کیلئے فرزندان توحید نئے لباس زیب تن کرتے تھے, لیکن اس برس مسجدوں سے اعلان کیا گیا ہے کہ عید کی تیاریوں میں رقم خرچ نہ کریں بلکہ ضرورتمند کی امداد کریں.
یہی وجہ ہے کہ اس برس فرزندان توحید نے عید الفطر میں نیا لباس خریداری سے بائیکاٹ کیا، جس کا اثر ٹیلر برادری پر پڑا ہے اور اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔
بنارس کے جیا پورا کے رہنے والے محمد علی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس رمضان کو ہاوس فل کا بورڈ لگا دیا کرتا تھا یعنی کپڑا لینا بند کر دیا کرتا تھا، لیکن اس برس اب تک فقط تین کرتے کا کام آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تاریخ کی یہ پہلی ایسی عید ہوگی، جس میں عوام نیا کپڑا نہیں پہنے گی ورنہ غریب سے غریب شخص نیا لباس کا اہتمام کرتا تھا اور ٹیلر حضرات کی اچھی آمدنی ہوتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ کی رمضان کے مہینے میں اتنا کام ہوتا تھا کہ سونے کا صرف دو گھنٹہ وقت ملتا تھا، لیکن اب دو گھنٹہ کام ہوتا ہے اور بقیہ وقت خالی رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی حال بنارس کے سبھی درزی برادری کا ہے جن کے پاس کام نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اپنے گھروں میں کام کر رہے ہیں ان کے پاس معمولی کام آرہا ہے۔
سینکڑوں افراد درزی کاروبار سے وابستہ معاشی بحران کے شکار ہیں اور مستقبل کے لیے فکر مند ہیں۔