آغا حشر کاشمیری نے شیکسپیئر کے ڈراموں کے اردو میں ترجمے کے علاوہ خود بھی کئی ڈرامے لکھے جن میں 'رستم و سہراب' اور 'ایک یہودی کی لڑکی' کافی مقبول ہوا۔ آغا حشر کاشمیری ماہر ڈرامہ نویس کے ساتھ بہترین شاعر بھی تھے، مشاعروں میں علامہ اقبال بھی آغا حشر کے اشعار کی کافی قدر کیا کرتے تھے۔
آغا حشر کاشمیری کے یوم پیدائش پر خصوصی گفتگو آغا حشر کاشمیری کے منتخب اشعار
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں
میں بھولنے والے کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں
میں سب کچھ خدا سے مانگ لیا تجھ کو مانگ کر
اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ میرےاس دعا کے بعد
جوانی میں عدم کے واسطے سامان کر غافل
مسافر شب سے اٹھتے ہیں جو جانا دور ہوتا ہے
آغا حشر کاشمیری کا اصل نام آغا محمد شاہ تھا۔ ان کے والد غنی شاہ کشمیر سے تجارت کے غرض سے بنارس آئے اور مستقل طور پر یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ آغا حشر کاشمیری کی پیدائش بنارس کے گوبندکلاں نارئل بازار میں 3 اپریل 1879 کو ہوئی تھی۔ وہ تخلیقی صلاحیت کے مالک تھے، ان کی ابتدائی تعلیم عربی و فارسی میں ہوئی ہے۔ انہوں نے 16 پارہ حفظ قرآن بھی کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ معروف ڈرامہ نویس مہدی احسن لکھنؤ نے آغا حشر کاشمیری کے ڈرامے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ اس کے بعد آغا حشر کاشمیری نے اس جملے کو چیلنج کو طور پر لیا اور ڈرامہ نگاری میں وہ نکھار پیدا کیا کہ اردو کی دیناں میں اپنا ایک الگ مقام بنایا۔
آغا حشر کاشمیری کا انتقال 28 اپریل 1935 کو غیر منقسم بھارت لاہور میں ہوا اور وہیں تدفین بھی کئے گئے۔