اردو زبان کے معروف شاعر نذیر بنارسی کا آج یوم پیدائش ہے جس کی مناسبت سے ای ٹی وی بھارت نے ان کے بڑے صاحبزادے سے خاص بات چیت کی۔ جبکہ تینوں صاحب زادوں نے ان کی شاعری اپنے انداز میں بیان کی۔
نذیر بنارسی کا شمار نظم اور غزل کے معروف ترین شاعروں میں ہوتا ہے۔ وہ 25 نومبر 1909 کو بنارس میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد بنارس کے مشہور طبیب تھے۔ن ذیر بنارسی کی وفات 23 مارچ 1996 کو ہوئی۔
نذیر بنارسی اپنے آبائی پیشہ حکیمی سے وابستہ تھے۔ ابتدائی تعلیم مدرسہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد شعر و شاعری کے شوق نے ممتاز شاعر بنا دیا جس کے بعد انہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی۔
شاعری میں نذیر کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے اپنی نظموں کے موضوعات اپنے آس پاس بکھری ہوئی زندگی کے حقیقی رنگوں سے چنے۔ انہوں نے اپنے وقت کی اہم سیاسی، سماجی، علمی اور ادبی شخصیات پر طویل طویل نظمیں بھی لکھیں۔
ان کے حلقہ احباب میں قد آور شخصیات شامل تھیں۔ جیسے مجروح سلطان پوری، جگر مرادابادی، کیفی اعظمی وغیرہ۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ان کے بیٹے محمد ظہیر نے کہا کہ ایک بار جگر مرادآبادی نے ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ آپ مجھ سے ناراض ہیں میرے خاندان سے نہیں، لہذا گونڈہ میں ایک مشاعرہ ہے اس میں آپ کی شرکت ضروری ہے اور جو آپ کو ناپسند ہے وہ مشاعرے میں نہیں ہوگا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بڑے شعراء کی نظر میں نذیر بنارسی کی اہمیت تھی۔
نذیر بنارسی نے شاعری کی مخلتف صنف پر طبع آزمائی کی ہے لیکن غزلیہ شاعری میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ نذیر کے شعری مجموعے 'گنگ و جمن'، 'راشٹر کی امانت راشٹر کے حوالے'، 'جواہر سے لال تک'، 'غلامی سے آزادی تک' اور 'کتاب غزل' کے نام سے شائع ہوئے۔ نذیر کی شاعری ایک طور سے ان کے عہد کی سیاسی، سماجی اور تہذیبی اتھل پتھل کا تخلیقی دستاویز ہے۔ ان کے چند شعری مجموعوں کی اشاعت نہیں ہوئی ہے۔
ظہیر بنارسی نے بتایا کہ ان کی حیات و خدمات پر اب تک کسی نے ریسرچ مقالہ نہیں لکھا ہے وہ ہندی اردو کے لیے یکساں شناخت رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری عام فہم ہندوستانی زبان میں ہے۔ وہ گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار تھے جس کی جھلک ان کی شاعری میں نمایاں ہے۔
ظہیر بتاتے ہیں کہ اردو داں طبقہ نذیر بنارسی کو یہ سمجھ کر فراموش کر رہا ہے کہ وہ زیادہ تر ہندی الفاظ استعمال کرتے تھے جبکہ ہندی داں طبقہ ان کو اردو شاعر مانتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی خدمات منظر عام پر نہیں پہونچ رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نذیر بنارسی مجاہد آزادی بھی تھے انگریزوں کی کھل کر مخالفت کرتے تھے اور وطن کی محبت میں شاعری لکھتے تھے۔
ان کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں۔