بنارس کے پڑاؤ علاقے میں واقع سورج آباد کی رہنے والی یہ صبا خان این جی او چلاتی ہیں جس کے تحت پسماندہ علاقوں میں بچوں کی تعلیم سے لے کر ان کو فنی کام سکھانے پر زور دے رہی ہیں۔
بنارس: اس مدرسہ میں سبھی مذاہب کی لڑکیاں کراٹا کیوں سیکھ رہی ہیں؟ صبا خان نے اپنے گھر کے قریب ایک مدرسہ کھولا ہے جس کا نام انہوں نے ایمان آخرت تجویز کیا ہے۔ اس علاقے میں دور دراز علاقوں تک کوئی بھی مکتب یا مدرسہ نہیں ہے جس میں غریب بچے تعلیم حاصل کرسکیں۔
بنارس: اس مدرسہ میں سبھی مذاہب کی لڑکیاں کراٹا کیوں سیکھ رہی ہیں؟ اسی کو دیکھتے ہوئے صبا نے مدرسہ کا افتتاح کیا ہے۔ اس مدرسے میں صبح سویرے کثیر تعداد میں کمسن لڑکے و لڑکیاں مختلف علاقوں سے پہنچتی ہیں۔ مسلسل دو گھنٹے تک ورزش اور کراٹا سیکھتی ہیں۔
اس مدرسہ میں سبھی مذاہب کی لڑکیاں کراٹا کیوں سیکھ رہی ہیں؟ آٹھ بجے چھوٹے بچے آجاتے ہیں اور ایک عالم صاحب بچوں کو ابتدائی تعلیم دیتے ہیں۔
بنارس: اس مدرسہ میں سبھی مذاہب کی لڑکیاں کراٹا کیوں سیکھ رہی ہیں؟ صبا خان کے مدرسے میں بلاتفریق مذہب و ملت بچے اور بچیاں کراٹے سیکھنے آتی ہیں وہ بتاتی ہیں کہ ہم بنیادی طور پر ان بچے اور بچیوں پر کام کررہے ہیں جو معاشی، سماجی و تعلیمی اعتبار سے پسماندہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ لڑکیوں کے لئے سب سے اہم ہے کہ ذاتی دفاع کرسکیں۔
اس مدرسہ میں سبھی مذاہب کی لڑکیاں کراٹا کیوں سیکھ رہی ہیں؟ اس مدرسہ میں سبھی مذاہب کی لڑکیاں کراٹا کیوں سیکھ رہی ہیں؟ صبا خان کا کہنا ہے کہ اس ہنر سے نہ صرف وہ ذاتی دفاع کے قابل ہوں گی بلکہ خودکفیل بھی ہوں گی۔ اس مدرسے میں کراٹے سیکھنے والی لڑکیاں انتہائی خوش ہیں وہ بتاتی ہیں کہ اس فن کو سیکھنے کے بعد کوئی بھی شخص نہ ہی چھیڑ خانی کی جسارت کرے گا اور نہ ہی بھدے تبصرے کرسکتا ہے۔ اگر ایسا کیا تو ہم اس کا جواب دینے کے اہل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اعظم گڑھ: چار ماہ میں مکمل قرآن مجید لکھنے والی اُمّ حنیفہ