دراصل لاوارثوں کا وارث، یتیموں کا سرپرست، ضرورت مندوں کی مشکلات کا حل، غریبوں اور بھوکوں کے لیے کھانے کا بندوبست کرنے والا، لاوارث لاشوں کی تدفین کرانے والے عظیم شخص کا نام شاکر یار خان نوری تھا۔ وہ ریلوے ٹریک، سڑک، جنگل، ہسپتال یا شہر کے مختلف علاقوں میں ملنے والی سینکڑوں لاوارث لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دے کر اُن کے کفن اور دفن کا انتظام کرتے تھے اور تدفین کراتے تھے۔
لاک ڈاؤن میں اُنہوں نے تمام ضرورت مندوں کے گھروں کے دروازے پر خاموشی سے راشن کے پیکٹس رکھواکر انوکھی مثال قائم کی۔ کئی شہریوں کو یہ بھی نہیں معلوم ہو سکا کہ اُن کے دروازے پر کھانے یا راشن کے پیکٹ کون رکھ کر گیا ہے۔ وہ سرکاری ہسپتال میں مریضوں کا علاج کرانے آنے والے غریبوں کو باہر سے لکھی جانے والی مہنگی دوا خریدکر بھی لوگوں کو دیا کرتے تھے۔
غریب اور ضرورت مندوں کو ہسپتالوں میں لانے یا لے جانے کے لئے ایک ایمبولنس بھی چوبیس گھنٹے دستیاب رہتی تھی۔ اُنہوں نے ایسی لاوارث لاشوں کو غسل دیا ہے، جن کو ایک نظر بھوکے دیکھنا بھی کسی انسان کے لیے مشکل تھا۔
شاکر یار خاں نوری ہر برس بارہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ یعنی حضور سرورِ کائنات نبیٔ کریم محمد مصطفیٰ ﷺ کی یومِ پیدائش کے مبارک موقع پر 12 غریب اور ضرورت مند لڑکیوں کی شادیاں بھی کرواتے تھے۔
خاص بات یہ ہے کہ وہ ہر لڑکی کو ایک لاکھ روپیہ قیمت کا گھر کی ضرورت کا سامان بطور جہیز بھی دیتے تھے۔ شہر کے مختلف علاقوں، سڑکوں، پوسٹ مارٹم ہاؤس، سرکاری ہسپتالوں میں بھی ”عوامی خدمات کمیٹی“ کے بورڈ لگے ہیں، جن پر لکھا ہے کہ ”لاوارث لاشوں کے لیے یہاں رابطہ قائم کریں یا ان نمبروں پر فون کریں، منجانب شاکر یار خاں نوری“۔