شیامو کمار قریب کی ہی بستی میں اپنے والدین کے ساتھ مقیم ہیں۔ ماں باپ مزروری کرتے ہیں ۔
لیکن شیامو کمار کی قسمت اب اسکول کی چہار دیواری پر لکھی جا رہی ہے۔ یہ اس وقت دور طفل میں مزدوری کی بیڑیاں توڑ کر اردو کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں ۔
شیامو کمار قریب کی ہی بستی میں اپنے والدین کے ساتھ مقیم ہیں۔ ماں باپ مزروری کرتے ہیں ۔
لیکن شیامو کمار کی قسمت اب اسکول کی چہار دیواری پر لکھی جا رہی ہے۔ یہ اس وقت دور طفل میں مزدوری کی بیڑیاں توڑ کر اردو کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں ۔
سو برس قدیم مدرسہ درسگاہ کریمیہ اسلامیہ جو کہ دینی و عصری تعلیم کے میدان میں اپنے فرائض انجام دے رہا ہے ۔وہ شیامو کمار کی اس خواہش کو پورا کرنے میں نمایاں کردار اداکر رہا ہے ۔
ملک میں ایک طرف انگلش میڈیم اسکول اور ماڈرن ایجوکیشن نے انقلاب برپا کر رکھا ہے۔ لیکن اس مدرسے میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ساتھ تختی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بچوں کو خوشخط لکھنا سکھایا جارہا ہے تاکہ ان کی تحریر بہتر ہو۔ اس کے لیے دور طفل سے ہی انہیں تختی پر مشق کرائی جاتی ہے ۔یہ شاید موجودہ دور میں کہیں اور دکھائی نہیں دیتی ۔
موجودہ دور میں کمپیوٹر ٹائپنگ نے ہینڈ رایٹنگ کے وجود کو ختم کر دیا ہے لیکن ہینڈ رایٹنگ کو بہتر بننے کے لیے موجودہ دور میں تختی پر مشق کرانے کی روایت کو اس مدرسے نے زندہ رکھا ہے۔