این آئی اے کے دعوے کے مطابق القاعدہ فدائن دستہ بنانے کے لیے ان خواتین کو منتخب کرتا ہے، جو غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں انہیں کچھ پیسے اور کھانا دیا جاتا ہے جس کے عوض ان کی ذہن سازی کرکے انسانی بم میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یو پی اے ٹی ایس نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے شاہین فورس میں 500 خواتین کو جوڑنے کے ہدف کا دعویٰ کیا ہے۔
این آئی اے کے اس دعوے پر انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم رہائی منچ کے صدر شعیب ایڈووکیٹ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا ' یہ ان پٹ بے بنیاد ہیں اس طرح کے ان پٹ اس سے قبل بھی این آئی اے، یو پی اے ٹی ایس و دیگر خفیہ تنظیموں کو ملتی رہی ہیں۔ اس کا مقصد آئندہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے مدنظر بی جے پی ہندوؤں کو مسلمانوں سے اور مسلمانوں کو ہندوؤں سے خوفزدہ کرتے ہوئے دونوں مذاہب کے ماننے والوں میں دوریاں پیدا کرنے کے لیے اس طریقے کے انکشافات اور گرفتاریاں کی جارہی ہیں'۔