لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے کہا ہے کہ اسلام میں شادی سے پہلے کسی بھی طرح کی جنسی شہوت، بوس و کنار اور گھورنا وغیرہ ممنوع ہے۔ عدالت نے ایک بین مذاہب شادی کرنے والے جوڑے کی جانب سے پولیس کے ہاتھوں مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ جسٹس سنگیتا چندرا اور جسٹس نریندر کمار جوہری کی بنچ نے کہا کہ مسلم قانون میں شادی سے باہر جنسی تعلقات کو بالکل تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ بنچ نے کہا کہ زنا جس کی تعریف شادی سے قبل کسی بھی طرح کے جنسی تعلقات کے طور پر کی گئی ہے۔ اسلام میں جنسی تعلقات صرف بیوی اور شوہر کے درمیان جائز ہے اور اسے انگریزی میں ”فارنیکیشن” کا کہا جاتا ہے۔ اسلام میں شادی سے پہلے اس طرح کے جنسی تعلقات کی اجازت نہیں ہے۔ درحقیقت کوئی بھی جنسی، شہوت انگیز، پیار بھری حرکتیں جیسے چومنا، گھورنا وغیرہ اسلام میں شادی سے پہلے حرام ہیں کیونکہ اس کو زنا کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے جو اصل میں زنا کا باعث بن سکتے ہیں۔
ڈویژن بنچ ایک بین المذاہب جوڑے کی طرف سے دائر تحفظ کی درخواست کی سماعت کر رہا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ خاتون کی ماں ان کے لیو ان ریلیشن شپ سے ناخوش ہے اور اس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ جوڑے نے پولیس کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ حاصل کرنے کے لیے لیو ان ریلیشن شپ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔