لکھنؤ:اتر پردیش کے پریاگ راج میں گذشتہ رات عتیق احمد اور ان کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ریاست بھر میں گشت اور سکیورٹی کو سخت کر دیا ہے۔ کیمرہ اور پولیس کی موجودگی میں ہونے والی ہلاکت کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔ اس معاملے میں اب تک کی اپڈیٹس جانیے۔
حفاظتی اقدامات کے تحت پریاگ راج ضلع میں انٹرنیٹ خدمات بند
کوڈ آف کریمنل پروسیجر (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات اتر پردیش کے تمام اضلاع میں جاری کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔ حفاظتی اقدامات کے تحت پریاگ راج ضلع میں انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔ دونوں بھائیوں کو سنیچر کی رات میڈیا کے درمیان بات چیت کے دوران صحافیوں کے بھیس میں تین افراد نے پوائنٹ بلینک رینج میں گولی مار دی۔
حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج
تینوں حملہ آوروں لیولیش تیواری (باندا کا رہنے والا)، موہت عرف سنی (ہمیر پور) اور ارون موریہ (کاس گنج) کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل کی سزا)، 307 (قتل کی کوشش) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تینوں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ مقبول ہونے کے لیے عتیق اور اس کے بھائی کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ اس لیے انہوں نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
قتل کی اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم
وہیں یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے سنسنی خیز قتل کی اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دیا ہے۔ اسپیشل ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہا کہ ''وزیر اعلیٰ نے احمد اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے تین رکنی عدالتی کمیشن تشکیل دیا ہے۔"
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا ردعمل
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے یوپی میں امن و امان کی تباہی قرار دیا۔ بنرجی نے ٹویٹ کیا کہ "میں اتر پردیش میں امن و امان کی مکمل تباہی سے حیران ہوں۔ یہ شرمناک ہے کہ مجرم اب پولیس اور میڈیا کی موجودگی میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں۔"
اسد الدین اویسی کا ردعمل
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے ہلاکتوں پر چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی اس معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کرانے پر زور دیا ہے۔ اویسی نے کہا کہ بی جے پی یوپی میں "بندوق کے ذریعے" حکومت چلا رہی ہے، وہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کا بیان
کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ مجرموں کو سخت ترین سزا دینے کو یقینی بنانے کے لیے عدالتیں موجود ہیں، لیکن "امن و امان کے ساتھ کھیلنا ہی انتشار کو جنم دیتا ہے"۔ ہندی میں ٹویٹ کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ ملک کا آئین ان لوگوں نے بنایا ہے جنہوں نے آزادی کے لیے جدوجہد کی اور یہ آئین اور قانون سب سے اہم ہے۔
کانگریس کے سربراہ نے کہا کہ کسی کو بھی اس کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدلیہ کو مجرم کی سزا کا فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ یہ حق کسی بھی حکومت، رہنما یا شخص کو نہیں دیا جا سکتا جو قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے"۔ کھرگے نے کہا، "جو لوگ بندوق اور ہجوم کے قانون کی وکالت کرتے ہیں وہ صرف آئین کو تباہ کرتے ہیں۔ جو کوئی بھی سیاسی مقصد سے سماج میں کسی کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے انصاف میں مداخلت کرتا ہے، وہ شخص بھی مجرم کے ساتھ سزا کا ذمہ دار ہے۔
ٹی ایم سی ایم پی موہا موئترا کا ردعمل
ٹی ایم سی ایم پی موہا موئترا نے کہا کہ ملک کو "مافیا راج" میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ "بی جے پی نے ہندوستان کو ایک مافیا ریپبلک میں تبدیل کر دیا ہے۔ میں یہ یہاں کہوں گی، میں بیرون ملک میں بھی کہوں گی، میں ہر جگہ کہوں گی کیونکہ یہ سچ ہے۔ زیر حراست 2 افراد کو پولیس والوں اور کیمروں کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ قانون کی حکمرانی کی موت ہے۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کا قتل پر ردعمل
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ٹویٹ کیا کہ "یوپی میں جرائم اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں اور مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔ جب کسی کو حفاظتی حصار میں ہونے کے باوجود کھلے عام قتل کیا جا سکتا ہے، تو عام لوگوں کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے (مبینہ انکاؤنٹر قتل) عوام میں خوف کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ جان بوجھ کر ایسا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔"
بتا دیں کہ عتیق احمد کو پریاگ راج کی ایک عدالت نے امیش پال قتل کیس میں مجرم قرار دیا تھا۔ پچھلے مہینے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہیں ایک جھوٹے 'انکاؤنٹر' میں گولی مار دیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ اس وقت وہ عدالت میں سماعت کے لیے پریاگ راج جا رہے تھے۔ اس وقت وہ سابرمتی سینٹرل جیل میں بند تھے۔