سہارنپور:اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں سابق ایم ایل سی حاجی اقبال کی غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی 21 کروڑ کی جائیداد کو ضبط کرنے کے بعد پولیس ان سے متعلق تمام پہلوؤں کی جانچ کررہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حاجی اقبال، ان کے اہل خانہ اور دیگر ساتھیوں کے خلاف پولیس نے معاملہ درج کرکے گرفتاری کی کارروائی شروع کردی ہے۔ CBI Action against Former MLC
وہیں حاجی اقبال کے خلاف آج پھر ایک نیا انکشاف ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حاجی اقبال اور ان کے چھوٹے بھائی محمود علی نے ایم ایل سی کے الیکشن میں جس اسکول کی جعلی ڈگری استعمال کیا تھا وہ ان کے ایم ایل سی بننے کے دس سال وجود میں آیا، یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی کے ذریعے ہوا ہے۔ جعلی ڈگری کی بنیاد پر دونوں بھائی 6-6 سال ایم ایل سی رہے اور اب حکومت سے پنشن بھی لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2007 میں اقتدار میں آئی وزیر اعلیٰ مایاوتی کی حکومت میں حاجی اقبال کا سیاسی اثر و رسوخ زیادہ تھا۔ اس دوران ان پر دریائے یمنا میں غیر قانونی کان کنی کرانے کا الزام ہے۔ 100 سے 125 فٹ گہرائی تک کان کنی کرنے سے وہ چند سالوں میں بے نامی جائیداد کے بادشاہ بن گئے۔ حاجی اقبال نے بی ایس پی کے دور حکومت میں ہی 14 شوگر ملوں کو کم قیمت پر خرید لیا۔ BSP leader Haji Iqbal
یہی نہیں حاجی اقبال پر 20 ہزار بیگھہ سے زائد زمین اپنے نوکروں، رشتہ داروں کے نام کرانے کا بھی الزام ہے۔ اس کے علاوہ 10 ہزار کروڑ سے زیادہ روپے 111 فرضی کمپنیوں میں لگا ہونے کی بات سامنے آ رہی ہے جس کی سی بی آئی اور ای ڈی جانچ کر رہی ہے۔