لکھنؤ: متنازعہ بیان سے سرخیوں میں رہنے والے جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ مسلم مذہب چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے والے جتیندر نارائن تیاگی کو سپریم کورٹ نے ہریدوار دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں 2 ستمبر کو خودسپردگی کا حکم دیا ہے۔ SC Asks Jitendra Tyagi to Surrender by 2 September
سپریم کورٹ کے سخت رویے کے بعد اب جیتندر نارائن تیاگی کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے پیر کو کہا کہ وہ سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہوئے جمعہ سے پہلے ہریدوار جیل میں خودسپردگی کر دیں گے۔ جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے سابق چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ تنازعات سے ان کا پرانا تعلق ہے۔ ان پر شیعہ وقف بورڈ کی جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کرنے اور خرد برد کرنے کے بھی کئی سنگین الزامات لگے ہیں۔ تاہم اس معاملے میں سی بی آئی کی تحقیقات جاری ہے۔
واضح رہے کہ کہ ہریدوار میں مذہب پارلیمنٹ کے دوران نفرت انگیز تقریر کا معاملہ جتیندر نارائن تیاگی کے گلے کی ہڈی بنتا جا رہا ہے۔ 4 ماہ جیل میں گزارنے کے بعد انہیں طبی بنیادوں پر سپریم کورٹ سے 3 ماہ کے لیے عبوری ضمانت ملی تھی۔ ایک بار پھر سپریم کورٹ نے ان کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے انہیں 2 ستمبر تک عدالت میں خودسپردگی کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ اب جیتندر نارائن تیاگی کی نفرت انگیز تقریر کیس میں باقاعدہ ضمانت پر 9 ستمبر کو سماعت کرنے جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلے ملزم جتیندر نارائن تیاگی خود سپردگی کرے، اس کے بعد ان کی درخواست ضمانت پر سماعت ممکن ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ ہریدوار میں 17 سے 19 دسمبر 2021 میں دھرم سنسد کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس میں مقررین کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کی گئی تھیں۔ جس کا ویڈیوز سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوگئیں۔ وائرل ویڈیو کی بنیاد پر ہریدوار کے جوالاپور تھانہ علاقے کے رہنے والے ندیم نے وسیم رضوی کے خلاف ہریدوار سٹی کوتوالی میں شکایت درج کرائی تھی جس کی بنیاد پر پولیس نے وسیم رضوی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153A، 298 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔