گزشتہ شب فریدہ نام کی ایک مظاہرین خاتون کی بارش میں بھیگنے کی وجہ سے طبیعت خراب ہوگئی، جس کے بعد انکی موت ہو گئی۔
اتوار کے روز سماجوادی پارٹی کے لیڈران مرحومہ کے گھر گئے اور اہل خانہ کو دو لاکھ روپے کا چیک دیا۔ اس کے علاوہ کچھ روز پہلے طیبہ نام کی ایک بی اے کی طالبہ کی بھی بارش میں بھیگنے سے موت ہوگئی تھی، ان کے اہل خانہ کو بھی دو لاکھ روپے کی مالی امداد دی گئی۔
گزشتہ کچھ دنوں سے لکھنؤ میں بے موسم بارش اور اولے نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ اسی کڑی میں احتجاج کر رہیں خواتین کو بھی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دھرنے پر بیٹھیں خواتین کھلے آسمان تلے بیٹھنے کو مجبور ہیں کیونکہ ضلع انتظامیہ نے کسی طرح کا شامیانہ، ٹینٹ لگانے سے منع کیا ہے۔
دارالحکومت لکھنؤ میں جمعہ کے روز سے اچانک موسم نے کروٹ لی اور بھاری بارش کے ساتھ اولے بھی گرے، جس وجہ سے احتجاج میں شامل خواتین کو بڑی پریشانیوں سے گزرنا پڑا لیکن پھر بھی ضلع انتظامیہ کا دل نہیں پسیجا اور انہیں شامیانہ لگانے کی اجازت نہیں ملی۔
مرحومہ کے اہل خانہ کو مالی امداد نتیجتا ایک خاتون جن کا نام فریدہ ہے، ان کی اچانک طبیعت زیادہ خراب ہو گئی اور زیر علاج ان کی موت ہو گئی۔ فریدہ کی عمر 50 سے 55 سال کے درمیان تھی۔
ان کے شوہر شاکر علی نے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ فریدہ لگاتار گھنٹہ گھر احتجاج میں شامل ہوتی رہیں۔ وہ پہلے سے بیمار نہیں تھی لیکن اچانک بارش میں بھیگنے کی وجہ سے وہ سخت بیمار پڑگئی اور انہیں ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا لیکن آج ان کی موت ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ نے وہاں شامیانہ لگوانے کی اجازت نہیں دی، جس وجہ سے فریدہ کی موت ہوئی ہے۔ اس کے برعکس پولیس کا کہنا ہے کہ فریدہ کی موت بارش میں بھیگنے کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ دل کا دورہ پڑنے سے اُنکی موت ہوئی ہے۔
معلوم ہو کہ اس سے پہلے بھی ایک بی اے کی طالبہ طیبہ کی بھی بارش میں بھیگنے سے موت ہو گئی تھی لیکن اس کے باوجود لکھنؤ ضلع انتظامیہ اس سے کوئی سبق نہیں لیا۔