علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ وائلڈ لائف سائنس کی رسرچ اسکالر ہرا خاتون نے اپنے سپروائزر عفیف اللہ خان کے خلاف تھانہ سول لائن میں دفع 354 کے تحت مقدمہ درج کروایا ہے۔ طالبہ نے اپنے محکمہ وائلڈ لائف کے پروفیسر کے خلاف خواتین تھانے میں مقدمہ درج کرایا ہے۔ فی الحال پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ ساتھ ہی اے ایم یو کے پروفیسر نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اس پورے معاملے پر پروفیسر عفیف اللہ خاں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے ٹیلی فون پر بتایا کہ مجھ پر دباؤ بنانے کے لئے ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔ عفیف اللہ کا کہنا ہے ہرا خاتون مجھ سے اپنی پی ایچ ڈی مقالہ لکھنے کے لئے کہتی تھی کیونکہ وہ لکھنے میں اچھی نہیں ہیں، میں نے ان سے کہا تھا کہ میں مقالہ میں ترمیم کرسکتا ہوں، اس کو اور بہتر بنا سکتا ہوں لیکن مکمل پی ایچ ڈی مقالہ نہیں لکھ سکتا۔ میرے منع کرنے کے بعد مجھ پر دباؤ بنانے کے لئے پہلے یونیورسٹی انٹرنل کمپلینٹ کمیٹی میں شکایت کی، جس کی ابھی رپورٹ نہیں آئی ہے اور اب ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔
بدایوں کی رہائشی متاثرہ ریسرچ طالبہ کا الزام ہے کہ پروفیسر نے مقالہ جمع کرانے کے نام پر فحش مطالبات کیے۔ متاثرہ نے بتایا کہ طالبہ نے 2017 میں ایم اے یو میں داخلہ لیا تھا۔ وہ محکمہ وائلڈ لائف میں ایک سینئر پروفیسر کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ طالبہ نے اپنے شکایتی خط میں کہا کہ اس نے 5 سال میں اپنا مقالہ تیار کیا۔ چھ ماہ قبل محکمہ کے سپروائزر اور دیگر ارکان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ لیکن جب مقالہ مکمل ہوا۔ پھر نگران پروفیسر نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ متاثرہ طالبہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ اس معاملے میں اس نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو ای میل کرکے پروفیسر کی طرف سے جنسی ہراسانی کی شکایت کی تھی۔