ریاست اترپردیش میں واقع عالمی شہرت یافتہ ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں آج ہی کے روز گذشتہ برس یعنی 15 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پیش آئے واقعہ کو طلبا و طالبات نے یوم سیاہ کے نام سے منایا اور صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیا۔ جس میں آرٹیکل 370 کی منسوخی، شہریت ترمیمی قانون اور زرعی قوانین کو غیر آئینی بتاتے ہوئے تینوں قوانین کو واپس لینے کی درخواست کی۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی، شہریت قانون اور زرعی قوانین غیر آئینی: اے ایم یو طلبا شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج چل رہا تھا، جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا بھی شامل تھے۔ گذشتہ برس 15 دسمبر کی شب میں جب جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ایک لڑکے کی علاج کے دوران موت کی خبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی آئی تو یونیورسٹی کے طلبا غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے مختلف رہائشی ہالوں سے باب سید کی جانب جانے لگے۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی، شہریت قانون اور زرعی قوانین غیر آئینی: اے ایم یو طلبا وہیں، دوسری جانب پولیس بھی باب سید کے اندر داخل ہونے لگی، جس کی اجازت یونیورسٹی انتظامیہ نے دی تھی۔ طلبا اور پولیس کے درمیان تشدد کے سبب 50 سے زیادہ طلبا زخمی ہوئے اور کچھ پولیس والے بھی ہوئے تھے۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی، شہریت قانون اور زرعی قوانین غیر آئینی: اے ایم یو طلبا یونیورسٹی باب سید پر آج کچھ زخمی طلبا نے 15 دسمبر 2019 کے واقعے کو یاد کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ پر نشانہ سادھتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہی 15 دسمبر میں پیش آئے واقعے کا ذمہ دار بتایا۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی، شہریت قانون اور زرعی قوانین غیر آئینی: اے ایم یو طلبا وہیں، دستخطی مہم چلاتے ہوئے یونیورسٹی طلبا نے صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم بھی دیا جس میں آرٹیکل 370 کی منسوخی، شہریت ترمیمی قانون اور زرعی قوانین کو غیر آئینی بتایا اور واپس لینے کی درخواست بھی کی۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی، شہریت قانون اور زرعی قوانین غیر آئینی: اے ایم یو طلبا یونیورسٹی کے طلبا رہنما عامر منٹو نے بتایا کہ گذشتہ ایک برس کے اندر تین قانون ایسے پاس ہوئے ہیں جو کہ غیر آئینی نظر آتے ہیں۔ پہلا آرٹیکل 370 کی منسوخی۔ دوسرا قانون شہریت ترمیمی بل جو اب شہریت ترمیمی قانون بن چکا ہے، یہ بھی غیر آئینی ہے کیونکہ یہ ایک مذہب کو نشانہ بناتے ہوئے بنایا گیا ہے اور تیسرا کسانوں سے متعلق وہ بھی غیر آئینی ہے۔ اس لیے ہماری صدر جمہوریہ سے درخواست ہے کہ تینوں قوانین کو واپس لیا جائے کیونکہ یہ ملک کے اتحاد کے لیے بہت ضروری بھی ہے۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے میمورنڈم حاصل کرنےکے بعد بتایا کہ یونیورسٹی طلبا کی جانب سے ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ کے نام دیا گیا ہے۔ جس میں درخواست کی گئی ہے کہ جو 3 بل پاس ہوئے ہیں ان کو واپس لیا جائے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کو بھی واپس لیا جائے۔