اترپردیش کے ضلع بریلی میں کسان رہنما راکیش ٹکیت نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ کسان تحریک ختم ہوئے مہینے گزر گئے، لیکن حکومت کی جانب سے تاحال کسانوں سے بات نہیں کی گئی ہے۔
اُنہوں واضح کیا ہے کہ ہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے مخالف نہیں بلکہ حکومت کے مخالف ہیں۔ پارٹی اور حکومت دونوں مختلف چیز ہے۔ اُنہوں نے کسانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فصل کسی بھی قمیت پر فروخت ہو لیکن ووٹ ضرور دینا ہے۔ نوٹا نہیں دبانا ہے، بلکہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت میں ووٹ کرنا ہے۔ SKM Appeal to 'Punish and Defeat BJP
کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسانوں نے 13 مہینوں تک دھرنا دیا۔ اس دھرنے اور تحریک سے یہ فائدہ ہوا کہ اب تمام سیاسی جماعتیں اپنے انتخابی منشورمیں کسانوں کے فلاح و بہبود کے منصوبوں کو جگہ دے رہی ہیں۔ پہلے روایتی طور پر کسانوں کے فلاح و بہبود کے منصوبوں کو انتخابی منشور میں رکھا جاتا تھا۔ کوئی تحریک 13 مہینوں تک نہیں چلتی ہے۔ لیکن 13 مہینے تک چلنے والی کسان تحریک نے پوری دنیا کے سامنے بھارت میں کسانوں کی صورت حال کو پیش کیا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اس چیز کی وضاحت ہونی چاہیے کہ سیاسی جماعت اور حکومت دونوں الگ چیزیں ہیں۔ ہمارا تنازعہ حکومت سے ہے، نہ کہ کسی سیاسی جماعت سے۔ انہو ں نے مزیدکہا کہ حکومت ہند کی پالیسیوں کی وجہ سے 13 مہینوں تک کسانوں کو تحریک چلاکر اپنا احتجاج کرنا پڑا۔ اب آئندہ ملک میں نوجوانوں، کسانوں کے حقوق، بےروزگاری، صحت کی خدمات، تعلیم، اور جیسے اہم مسائل پر بات چیت ہوگی۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت پورے ملک کو ”لیبر کالونی“ یعنی مزدوروں کی رہائش گاہ بنانا چاہتی ہے۔ تمام سرکاری اداروں کو پرائویٹ ہاتھوں میں سپرد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب روزگار دینے والے ادارے پرائویٹ ہاتھوں میں چلے جائیں گے تو پھر ملازمت کا دعویٰ خود ہی ختم ہو جائےگا۔ حکومت ملک کے تمام اداروں کو پرائویٹ ہاتھوں کے سپرد کرکے ملازمت ختم کرنا چاہتی ہے۔ اسی وجہ سے اگلی تحریک نوجوانوں کی ہوگی۔ اور اس لیئے ہم نے کسانوں سے کہا ہے کہ اگر آدھی قیمت میں فصل فروخت کرنا ہو تو کریں لیکن ووٹ کا استعمال ضرور کریں۔ اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو غور و خوض کے بعد ہی ووٹ ڈالیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی اضافی قیمتوں پر مرکزی حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا ہے۔ لیکن جب سے انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوا ہے، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک روپیے کا بھی اضافہ نہیں ہوا۔ اس ظٓاہر ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر بھی حکومت کا کنٹرول ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لکھیم پور واقعہ سے سرخیوں میں آئے مرکزی وزیر ٹینی مشرا کے نیپال اور بھرات میں تین تین یٹرول پمپ ہیں۔ بھارت کے مقابلے میں نیپال میں 25 روپیہ پیٹرول اور ڈیزل سستا ہے۔ خواہ وہ اتر پردیش حکومت ہو یا پھر مرکز میں بی جے پی حکومت بدعنوانی میں بےتحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ جرائم کے واردات میں کمی نہیں آئی ہے۔ بلکہ پولیس مقدمے کم درج کرتی ہے۔ عام آدمی کی گاڑی کا چالان کتنا مہنگا کر دیا گیا ہے۔ تاجر خودکشی کر رہے ہیں۔ تاجر اور کسانوں کا باہمی رشتہ ہے۔ جب کسان خوش ہوتا ہے تو تاجر کے چہرے پر بھی خوشی نظر آتی ہے۔ جب تاجر کی دکان صاف اور سامان سے بھری ہوتی ہے تو اس کا مطلب کسانوں کو کافی آمدنی ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں:UP Elections 2022 Phase 1 Voting: نوئیڈا، علی گڑھ اور میرٹھ سمیت سبھی اسمبلی حلقوں میں کل ہونے والی ووٹنگ کی تیاری مکمل
متحدہ کسان مورچہ کے کنوینر یوگیندر یادو نے کہا کہ ہم کسانوں سے ہر مورچہ پر بی جے پی کی مخالفت کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ ہم ہر ضلع میں جاکر اپنے مراکز پر کسانوں کو بی جے پی کے خلاف احتجاجی انداز میں مخالفت کرنے کی اپیل کرینگے ۔ اور یہ احتجاج ووٹ کی شکل میں سامنے آٰئےگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسان تحریک ختم ہوئے کافی دن ہو چکے ہیں، لیکن اب تک ایم ایس پی پر کمیٹی نہیں بنائی گئی، جبکہ یہ دو گھنٹے کا کام ہے۔ نہ تو اتر پردیش حکومت نے اور نہ مرکزی حکومت نے اب تک کسانوں کے خلاف درج مقدمات واپس لیئے ہیں۔ جبکہ وعدیٰ کیا گیا تھا کہ کسانوں کے خلاف مقدمے فوراً واپس ہوں گے۔