اردو

urdu

Jaunpur Mosque is a Masterpiece of Mughal Style Architecture: جونپور کی قوت الاسلام مسجد مغل طرز تعمیر کی شاہکار

By

Published : Jan 4, 2022, 4:33 PM IST

شیراز ہند کے لقب سے مشہور ضلع جونپور میں شرقی و مغل ادوار Sharqi and Mughal Dynasty کی درجنوں تاریخی عمارتیں فن تعمیر کی انوکھی شاہکار ہیں جو شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہوئے مسلم حکمرانوں کی سنہری داستاں کو بھی بیان کرتی ہیں۔

جونپور کی قوت الاسلام مسجد
جونپور کی قوت الاسلام مسجد

جونپور شہر سے تقریباً 29 کلومیٹر کے فاصلے پر لمبنی اور دودھی اسٹیٹ ہائی وے پر شاہ گنج کوتوالی حلقہ میں واقع مسجد قوت الاسلام Quwwatul Islam Masjid of Jaunpur اپنی انوکھی طرزِ تعمیر اور خوبصورتی کے باعث لوگوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہے۔

جونپور کی قوت الاسلام مسجد

مسجد تعمیر کروانے والے مرزا انور بیگ Mirza Anwar Baig نے ملی جذبہ کے ساتھ علاقے کے بچوں کو عصری و دینی علوم سے آراستہ کرنے کے مقصد سے قوت الاسلام مسجد کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ادارے کی بھی بنیاد ڈالنے کا ارادہ کیا تھا۔

قوت الاسلام مسجد کی بنیاد 11 نومبر 1975 کو جمعیت العلماء ہند کے صدر مولانا سید اسعد مدنی نے اپنے ہاتھوں سے رکھی تھی۔

قوت الاسلام مسجد کے گیٹ کے سامنے ایک خوبصورت حوض ہے جس سے بیک وقت 45 نمازی وضو کر سکتے ہیں۔ مسجد میں پنج وقتہ نماز کے ساتھ ساتھ حفظ قرآن کی درسگاہ بھی ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ مسجد کے بانی مرزا انور بیگ نے از خود اس مسجد کا نقشہ تیار کیا تھا اور اپنی موت سے قبل مسجد کے ایک کونے میں اپنی قبر کی جگہ بھی تجویز کی تھی جہاں وہ مدفون ہیں۔

مرزا انور بیگ کا لگایا ہوا یہ تعلیمی درخت آج پھلدار درخت ہو چکا ہے جس سے ہزاروں دینی و عصری علوم حاصل کرنے والے بچے فیضیاب ہو رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران مرزا انور بیگ کے بیٹے مرزا اصفر بیگ نے بتایا کہ جب ان کے والد نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی Aligarh Muslim University سے تعلیم مکمل کی تو یہ علاقہ تعلیمی میدان میں کافی پیچھے تھا تب انہوں نے کاروبار اور نوکری کرنے کے بجائے یہ سوچا کہ اس علاقے میں بہتر تعلیم کا انتظام کیا جائے تاکہ قوم کے بچے ہر میدان میں نمایاں مقام حاصل کریں۔ اسی مقصد سے انہوں نے سنہ 1962 میں انٹر کالج کی بنیاد ڈالی اور 1975 میں مسجد قوت الاسلام کی بنیاد رکھی اور ایک مدرسہ کا بھی قیام عمل میں آیا جس میں عربی پنجم سمیت حفظ کی تعلیم دی جاتی ہے کیونکہ ان کا مقصد تھا کہ علاقے میں دینی و عصری دونوں علوم سے بچوں کو آراستہ کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ 'اسی تعلق سے سنہ 1996 میں عبدالعزیز ڈگری کالج کی بنیاد ڈالی گئی لیکن اس کے بعد سنہ 1998 میں ان کے والد مرزا انور بیگ کا قتل کر دیا گیا۔

مرزا انور کے بیٹے نے بتایا کہ ان کے والد کے قاتلوں کا مقصد اسکول اور کالج پر قبضہ کرنا تھا لیکن والد کے انتقال کے بعد انہوں نے ہمت کے ساتھ اپنے والد کے کاموں کو آگے بڑھایا۔

مرزا اصفر نے بتایا کہ 'ان کے والد مغل آرٹ سے کافی متاثر تھے اور اسی طرز پر عمارت تعمیر کروانے کا شوق تھا۔ بہت غریبی میں اس مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی ہے جن کی عالی سوچ کا نتیجہ آج بھی آب و تاب کے ساتھ چمک و دمک رہا ہے۔

اس تعلق سے مدرسہ کے استاد حافظ محمد عمران نے بتایا کہ مدرسہ میں حفظ کی تعلیم دی جاتی ہے اور پرائمری کی پڑھائی ہوتی ہے جس میں کئی زبانوں کی تعلیم دی جاتی ہے۔

دارالاقامہ میں رہنے والے 30 بچے اور روز آنے جانے والے بچے 200 ہیں جب کہ 15 اساتذہ ہیں کچھ مقامی اور بعض بیرونی بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details