سماج وادی پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سہارے اقتدار میں رہنے والی مایاوتی نے اپنا وجود بچانے کے لیے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ایک بار پھر سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا لیکن انتخابات کے بعد وہی ہوا جس کا لوگوں کو پہلے سے ہی اندیشہ تھا۔
مایاوتی نے سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد ختم کرتے ہوئے اترپردیش اسمبلی کے ضمنی انتخابات تنہا لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چوبیس برس قبل 3 جون 1995 کو مایاوتی نے ایس پی کے سربراہ اکھلیش یادو کے والد ملائم سنگھ یادو کو کنارے لگا کر بی جے پی کی حمایت سے اترپردیش میں وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئی تھیں۔
لیکن اس بار مایاوتی وزیراعلیٰ تو نہیں بننے جا رہی ہیں لیکن ملائم کے بیٹے اکھلیش کو اپنی پرانی سیاست سے شکست دے دی ہے۔
ایسا اس لیے بھی کہا جا رہا ہے کہ 2019 کے انتخابات میں اگر بی جے پی کے بعد سب سے زیادہ فائدہ کسی پارٹی کو ہوا ہے تو وہ بی ایس پی ہی ہے۔
لوک سبھا انتخابات 2019 میں شکست کے بعد دہلی میں بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے جائزہ میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ میں موجودہ ذرائع کے مطابق ایس پی ۔ بی ایس پی اتحاد کے نتائج سے مایوس بی ایس پی سربراہ نے اعلان کیا کہ آئندہ چند مہینوں میں 11 اسمبلی حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بی ایس پی تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گی۔
مایاوتی کے اس فیصلے سے یہ طے ہو گیا کہ اترپردیش میں ایس پی ۔ بی ایس پی اتحاد ختم ہونے کے قریب ہے۔ ساتھ ہی مایاوتی نے طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اکھلیش اپنی اہلیہ کو بھی نہیں جیت دلا سکے۔'
بی ایس پی سربراہ نے جائزہ میٹنگ میں اعتراف کیا کہ اتحاد کے باوجود ایس پی کے ووٹ بی ایس پی کو ٹرانسفر نہیں ہوئے، اس کے ساتھ ہی ان نتائج کے لیے انہوں نے ای وی ایم کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔
مایاوتی نے کہا کہ ایس پی میں داخلی انتشار کے سبب شیوپال یادو نے یادو سماج کا ووٹ بی جے پی کو ٹرانسفر کرایا جس کی وجہ سے بی ایس پی دس سیٹوں پر سمٹ گئی۔