ریاست اترپردیش کے شہر مئو کے گرین زون و دیگر علاقوں میں تعمیر کی گئی عمارتوں کو غیر قانونی قرار دے کر انہدامی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس معاملے میں اب تک کی گئی کارروائی میں زیادہ تر اقلیتی طبقہ کی عمارتیں ہی زد میں ہیں۔
مئو میں انہدامی کارروائی پر سوالیہ نشان شہر کے مختلف علاقوں میں تعمیر کیے گئے شاپنگ کمپلیکس اور کئی منزلہ تعمیرات کو زمین دوز کر دیاگیا ہے۔ ضلع انتظامیہ کی کارروائی کا طریقہ اب سوالوں کے گھیرے میں ہے۔
مئو میں انہدامی کارروائی پر سوالیہ نشان مئو نگر پالیکا کے سابق چیئرمین اور اترپردیش بنکر فورم کے صدر ارشد جمال انصاری نے اس کارروائی کو جانبدارانہ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سنگھو بارڈر پر بیٹھے کسانوں کے خلاف مقدمہ درج
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ارشد جمال انصاری نے کہا کہ ضلع انتظامیہ رکن اسمبلی مختار انصاری کے نام پر عام شہریوں کا شدید نقصان کر رہی ہے۔
مئو نگر پالیکا کے سابق چیئرمین اور اترپردیش بنکر فورم کے صدر ارشد جمال انصاری انہوں نے کہا کہ اگر تعمیرات غیر قانونی ہیں تو اس وقت اجازت دینے والے ذمہ داران افسران پر بھی کارروائی ہونی چاہئیے۔
قابل ذکر ہے کہ مئو شہر میں انہدامی کارروائی کی زد میں آئی بیشتر املاک اقلیتی طبقہ سے ہی ہیں۔ حلانکہ انتظامیہ کے خوف سے متاثرہ افراد میڈیا کے سامنے کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں۔