ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج شام ہوتے ہوتے پر تشدد ہو گیا تھا، اور پولیس و ضلع انتظامیہ نے بڑی تعداد میں مظاہرین پر این ایس اے، گینگسٹر ایکٹ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں نوٹس بھیج کر جرمانہ ادا کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کے دوران رہائی منچ کے جنرل سیکریٹری راجیو یادو نے کہا کہ سی اے اے کے مخالف لوگوں پر 'گینگسٹر ایکٹ' کے تحت بدلے کی کاروائی جمہوریت کا گلا گھونٹے جیسا ہے۔
جب شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ماہرہ جاری تھا اس وقت انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر مظاہرین پر مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ لکھنؤ کے حسن گنج تھانہ میں 12 لوگوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ لگاکر محمد شفیع الدین، محمد سلمان اور ذاکر کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جو آئین کے خلاف ہے۔
رہائی منچ کے جنرل سیکرٹری نے بتایا کہ کانپور میں بھی بارہ مظاہرین پر گینگسٹر ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے، اس کے علاوہ سی اے اے مظاہرین کے خلاف لکھنؤ، اعظم گڑھ اور دوسرے اضلاع میں ہوئے احتجاج میں شامل مظاہرین کے خلاف یک طرفہ کارروائی کرکے جمہوریت کا قتل کرنا چاہتی ہے۔
رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے پہلے ہی ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ پولیس کاروائی کے خلاف ہم لوگ الہ آباد ہائی کورٹ میں رٹ داخل کیے ہیں خیال رہے کہ رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے پہلے ہی ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ پولیس کاروائی کے خلاف ہم لوگ الہ آباد ہائی کورٹ میں رٹ داخل کیے ہیں۔
انہوں کہا تھا کہ ہمیں عدلیہ پر پورا پورا اعتماد ہے کہ وہ انصاف کرے گیی۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ماہ نور چودھری نے بتایا تھا کہ 'میں بے گناہ ہوں'۔
مظاہرین کو صرف کورٹ سے ہی راحت مل سکتی ہے، لیکن ہائی کورٹ سے راحت نہ ملی تب غریبوں کا کیا ہوگا؟ جو لوگ ابھی جیل میں بند ہیں، ان کے پریوار کا پرسان حال کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ ثابت نہیں ہوتی کہ میرے ہاتھوں میں پتھر، اینٹ یا کوئی ایسی چیز ہے، جس سے احتجاج میں شامل ہونے کے ثبوت ملتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ضلع انتظامیہ نے میرے اوپر 21 لاکھ 76 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں لکھنؤ پولیس اور ضلع انتظامیہ 19 دسمبر 2019 کو ہوئے احتجاج کے خلاف سخت کارروائی یقینی بناتے ہوئے لوگوں کے گھروں، دکانوں پر نوٹس لگارہی ہے وہیں مظاہرین پر این ایس اے، گینگسٹر ایکٹ، غنڈہ ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کر رہی ہے، جبکہ اس کے خلاف کئی سماجی تنظیموں نے پولیس کاروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
لکھنؤ کے حسن گنج تھانہ میں 12 لوگوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ لگاکر محمد شفیع الدین، محمد سلمان اور ذاکر کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جو آئین کے خلاف ہے ان سب کے بیچ یہ سوال اٹھتا ہے آخر پولیس یا ضلع انتظامیہ کاروائی کرنے میں اتنی جلد بازی کیوں دکھا رہی ہے؟
کیا صرف مسلمان ہونے کے پیش نظر اتنی سخت اور تیز کاروائی ہو رہی ہے؟
مظاہرین کو صرف کورٹ سے ہی راحت مل سکتی ہے، لیکن ہائی کورٹ سے راحت نہ ملی تب غریبوں کا کیا ہوگا؟ جو لوگ ابھی جیل میں بند ہیں، ان کے پریوار کا پرسان حال کون ہے؟