راہل گاندھی کے ساتھ اترپردیش پولیس کے رویہ کی مختلف سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس واقعہ کو بدبختانہ قرار دیا ہے۔
کانگریس پارٹی کے مطابق راہل گاندھی اجتماعی جنسی زیادتی کی شکار دلت لڑکی کے ارکان خاندان سے ملاقات کرنے کےلیے ہاتھرس جانا چاہتے تھے تاہم پولیس نے غیرضروری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں راستہ میں روک دیا گیا اور ان کے ساتھ نازیبا سلوک کیا گیا۔ پولیس نے راہل گاندھی کو زمین پر ڈھکیل دیا ۔ کانگریس پارٹی نے راہل گاندھی اور دیگر کارکنان کو لاٹھی چارج کا نشانہ بنانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
راہل گاندھی اپنی بہن پرینکا گاندھی کے ساتھ ہاتھرس جارہے تھے کہ نوئیڈا ہائی وے پر اترپردیش پولیس نے انہیں روک دیا اور دیگر کانگریس ارکان کے ساتھ حراست میں لے لیا۔
اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا کہ پولیس علاقہ میں سیکشن 144 نافذ ہونے کی بات کر رہی ہے جبکہ میں اکیلا ہاتھرس جانا چاہتا ہوں لیکن مجھے روکا جارہا ہے اور یوگی حکومت کے اشارے پر پولیس کی جانب سے غیرضروری طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے۔
’راہل گاندھی کے ساتھ یوپی پولیس کا رویہ قابل مذمت’ رندیپ سنگھ سرجیوالا نے راہل گاندھی کے ساتھ اترپردیش پولیس کی جانب سے کئے گئے سلوک پر یوگی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
’راہل گاندھی کے ساتھ یوپی پولیس کا رویہ قابل مذمت’ نیشنلسٹ کانگریس کے سربراہ شرد پوار نے بھی واقعہ کی مذمت کی۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’یو پی پولیس کی جانب سے راہل گاندھی کے ساتھ کیا گیا سلوک قابل مذمت ہے، یہ ان لوگوں کےلیے قابل مذمت ہے جو جمہوری اقدار کی پامالی کےلیے قانون کی پاسداری کرتے ہیں‘۔
’راہل گاندھی کے ساتھ یوپی پولیس کا رویہ قابل مذمت’ راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی اترپردیش پولیس کے رویہ پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’یوپی پولیس نے راہل گاندھی جی اور پرینکا گاندھی جی کو غیرقانونی طریقہ سے حراست میں لیا ہے جس کی میں سخت مذمت کرتای ہوں، پولیس نے راہل جی کے ساتھ بدتمیزی کی، یہ غیرجمہوری اور طاقت کا وحشیانہ استعمال ہے، اترپردیش میں بی جے پی حکومت کی جانب سے حزب اختلاف کے رہنماؤں کو ہراساں کرنے کی کوشش قابل مذمت عمل ہے‘۔