اردو

urdu

ETV Bharat / state

Badaun Jama Masjid Controversy بدایوں کی شمسی جامع مسجد کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ

ریاست اترپردیش کے کاشی اور متھورا کے بعد اب ضلع بدایوں میں واقع شمسی جامع مسجد احاطے میں نیل کنٹھ مہادیو مندر کا دعویٰ کرتے ہوئے ہندو مہاسبھا نے سول جج کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ Badaun Jama Masjid Controversy

بدایوں کی شمسی جامع مسجد کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ
بدایوں کی شمسی جامع مسجد کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ

By

Published : Sep 3, 2022, 10:51 PM IST

Updated : Sep 3, 2022, 11:03 PM IST

بدایوں:بدایوں کی جامع مسجد Badaun Jama Masjid Controversy میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سول کورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جسے عدالت نے منظور کر لیا ہے۔ مقامی سول جج وجے گپتا نے مدعی کی عرضی پر سنوائی کے بعد آئندہ سماعت 15 ستمبر کو متعین کیا ہے۔ عدالت نے شمسی جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی، یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ اور محکمہ آثار قدیمہ کو بھی نوٹس جاری کرکے اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

عرضی دائر کرنے والے ایڈوکیٹ اروند پرمار نے بتایا کہ اس میں پہلے مدعی خود بھگوان نیل کنٹھ مہادیو مہاراج ہیں۔ ان کے علاوہ ایڈوکیت پرمار اور اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کے ریاستی کوآرڈینیٹر مکیش پٹیل ہیں جنہوں نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ شمسی جامع مسجد اصل میں نیل کنٹھ مندر ہے۔

بدایوں کی شمسی جامع مسجد کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ

ہندو فریق نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ شمسی جامع مسجد، راجا مہی پال کا قلعہ و نیل کنٹھ مہادیو مندر کا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ تاریخی کتابوں میں اس مسجد کے نیل کنٹھ مندر ہونے کا ذکر موجود ہے۔ ساتھ ہی اطلاعا ت و تعلقات عامہ کے ذریعہ شائع ’سوچنا ڈائری‘ میں درج تاریخ میں اس کے حوالے سے ذکر ملتا ہے۔

وکیل وید پرکاش ساہو نے بتایا کہ جس جگہ یہ مسجد موجود ہے وہاں نیل کنٹھ مہادوی کا قدیم ایشان مندر ہے۔ مسجد فریق کے پیروکار وکیل اسرار احمد نے دلیل دی کہ مندر کا کوئی وجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے مندر کے وجود سے متعلق کوئی دستاویزات یا فائل داخل کی ہے۔

اسراراحمد نے اس معاملے میں اعتراض داخل کردیا ہے کہ یہ معاملہ دائر کرنے کے لائق ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول جج سینئر ڈویژن نے سماعت کے لئے عرضی قبول تو کرلی ہے لیکن دفاعی فریق کے دلائل سننے کے لیے 15 ستمبر کی تاریخ طے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں اس بات کا ذکر تو ہے کہ مسجد کئی بار توڑ کر بنائی گئی ہے لیکن وہاں پر مندر کا کوئی بھی وجود کبھی بھی نہیں تھا۔ گزٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں درج ہے اور نہ ہی دکھایا گیا ہے۔

مدعی فریق اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کے ضلع کوآرڈینیٹر مکیش پٹیل کا کہنا ہے کہ قطب الدین ایبک کے داماد التمش نے راجا مہیپال کا قتل کردیا تھا اور نیل کنٹھ مہادیو کے مندر کو توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی یہ مہادیو شیو کا مندر ہے۔

واضح رہے کہ تاریخ داں بتاتے ہیں کہ شہر بدایوں کی شمسی جامع مسجد کی بنیاد شمس الدین التمش نے 607 ہجری مطابق 1210 عیسوی میں رکھی تھی۔ اس وقت شمس الدین التمش بدایوں کے حاکم تھے۔ 620 ہجری میں مسجد کا تعمیری کام مکمل ہوا تھا۔ اس وقت سلطان شمس الدین التمش دہلی کے سلطان تھے۔

وہیں مورخ اور شاعر ڈاکٹر مجاہد ناز کا کہنا ہے کہ 12 ویں عیسوی میں غلام خاندان کے بادشاہ التمش نے اپنی بیٹی رضیہ سلطانہ کی پیدائش کے موقع پر یہ مسجد تعمیر کروائی تھی۔ یہ مسجد تقریباً 840 سال پرانی ہے اور آج بھی اسی مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہندو فریق کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ یہ سب سیاسی فائدہ اٹھانے اور ہندو مسلم ووٹوں کو پولرائز کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، اس پورے واقعہ سے ایک مخصوص طبقہ پریشان ہو رہا ہے۔ Badaun Jama Masjid Issue

یہ بھی پڑھیں:Claim of Sanskriti Bachao Manch on Bhopal Jama Masjid: بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ

Last Updated : Sep 3, 2022, 11:03 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details