رمضان المبارک میں جہاں روزے دار زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرکے اللہ کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔ وہیں افطار کے لیے مختلف اقسام کے پھلوں کا خصوصی طور پر استعمال کرکے آئندہ روزہ رکھنے کے لیے جسمانی قوت بنائے رکھنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہ صیام کی برکتوں سے ہر خاص و عام کے دسترخوان سجے نظر آتے ہیں لیکن اس مرتبہ ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی آئی زبردست مہنگائی نے روزہ داروں کو کافی مایوس کر دیا ہے۔ پھلوں کی قیمتوں میں عام دنوں کے مقابلے کافی اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ جس سے روزہ دار کافی مایوس ہیں۔ People Worried Over Rising Prices
وہیں افطار کے لیے پھل خریدنے پہنچے یاور اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں لیکن کیا کریں، پیٹ کے خاطر خریدنا ہی ہوتا ہے۔ اسی طرح سے اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے شمیم کہتے ہیں کہ مہنگائی کا شور مچا کر بی جے پی نے اقتدار حاصل کر لیا لیکن آج ان کے دور میں پہلے سے کہیں زیادہ مہنگائی ہے مگر اب اقتدار حاصل کرنے کے بعد مہنگائی پر کچھ نہیں بول رہے ہیں بلکہ جو بھی آواز اٹھا رہا ہے اس پر قانونی شکنجہ کسا جا رہا ہے۔