کورونا وبا کی تیسری لہر میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بچے زیادہ متاثر ہوں گے۔ حکومت بھی اس لہر پر قابو پانے کے لئے مکمل انتظامات کی بات کررہی ہے۔ لیکن ضلع فیروز آباد میں یہ تصویر بالکل برعکس ہے۔ ضلع میں پیدائش سے لے کر 15 سال تک کے بچوں کی تعداد تقریباً سات لاکھ ہے لیکن ڈاکٹروں کی تعداد صرف تین ہے۔
ایسی صورتحال میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کو صرف تین ڈاکٹروں کی مدد سے کیسے قابو کیا جائے گا۔ کووڈ کی دوسری لہر کے دوران زیادہ تر افراد علاج نہ ہونے کی وجہ سے فوت ہوگئے۔ اسپتالوں میں نہ تو آکسیجن اور نہ ہی بیڈ دستیاب تھے۔ مریضوں کے لواحقین آکسیجن اور بیڈز کے لیے پریشان دکھے۔ ایسے میں تیسری لہر کا مقابلہ کرنا، حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے۔
تاہم حکومت تیسری لہر کی تیاری مکمل ہونے کی بات کہہ رہی ہے۔ اسپتالوں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ اسپتالوں میں وسائل بڑھانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ فیروز آباد کے میڈیکل کالج میں کووڈ کی تیسری لہر کے پیشِ نظر وسائل میں بڑے پیمانے پر توسیع کی بات کی جارہی ہے۔ اسپتال میں پہلے سے ہی 220 بیڈز والا کووڈ وارڈ موجود ہے۔