اردو

urdu

ETV Bharat / state

اترپردیش: تمام پارٹیوں کا سیاسی وقار داؤ پر - سماج وادی

ریاست اترپردیش میں عام انتخابات کے چھٹے مرحلے کے تحت جن 14 پارلیمانی سیٹوں پر اتوار کو ووٹنگ جائیں گے ان میں جہاں بی جے پی کا وقار داؤ پر ہے تو وہیں سماج وادی اور بہوجن سماج پارٹی کو بھی اپنے کھوئے ہوئے وقار کو پھر سے حاصل کرنے اور کانگریس کے سامنےمضبوطی سے ابھرنے کا چیلنج ہے۔

تمام پارٹیوں کا سیاسی وقار داؤ پر

By

Published : May 11, 2019, 11:34 PM IST

اس مرحلے کی سبھی سیٹیں مشرقی اترپردیش سے ہیں سنہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں 14میں سے 13 سیٹوں پر مودی لہر کے سہارے بی جے پی اور اس کے اتحادی پارٹیوں نے جیت حاصل کی تھی۔

ان میں صرف اعظم گڑھ میں سے ملائم سنگھ نےکامیابی حاصل کی تھی۔ بی جے پی کی اتحادی اپنا دل کو پرتاپ گڑھ میں کامیابی ملی تھی اور ا س کے امیدوار کنور ہری ونش سنگھ منتخب ہوئے تھے۔
بی جے پی لیڈر و مرکزی وزیر مینکا گاندھی اس بار پیلی بھیت چھوڑ کر اپنے بیٹے ورون گاندھی کی سیٹ سلطان پور سے انتخابی میدان میں ہیں۔ اعظم گڑھ سے ایس پی سپریمو ملائم سنگھ اپنی قدیم روایتی سیٹ مین پوری سے انتخاب لڑیں گے انھوں نے اعظم گڑھ کو اپنے بیٹے و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو کے لیے چھوڑ دیا ہے اکھلیش یہاں سے ایس پی۔ بی ایس پی کے مشترکہ امیدوار ہیں۔


آزادی کے بعد سے لمبے عرصے تک کانگریس کا گڑھ رہی پھولپور سیٹ پر گذشتہ انتخابات میں بی جے پی کے سینئر رہنما کیشو پرساد موریہ تین لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت درج کی تھی لیکن اسمبلی انتخابات کے بعد نائب وزیر اعلی بننے کے بعد انہیں اس سیٹ سے استعفی دینا پڑا تھا۔

بعد میں ہوئے ضمنی انتخاب میں ایس پی کے ناگیندر پرتاپ سنگھ پٹیل نے بی جے پی سے یہ سیٹ چھین لی تھی۔ ایس پی نے اس بار یہاں سے پیٹل کی جگہ پندھاری یادو کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
روایتی طور سے مشرقی اترپردیش کی یہ سیٹیں ایس پی۔ بی ایس پی کی گڑھ رہی ہیں۔ لیکن گذشتہ انتخابات میں مودی لہر میں ان سیٹوں پر ان پارٹیوں کا مکمل طور سے صفایا ہوگیا تھا۔ بی جے پی کو بستی سیٹ پر 33 ہزار سے زیادہ، الہ آباد میں 62 ہزار اور لال گنج میں تقریبا 63 ہزار ووٹوں سے جیت ملی تھی۔
اس بار ان سیٹوں پر اتحاد کے امیدوار بی جے پی کو سخت چیلنج پیش کرر ہے ہیں۔ کانگریس نے 1977 کے پہلے ان سیٹوں پر مضبوط حالت میں تھی کچھ علاقوں میں اسے 1984 کی سمپتھی ووٹ کے طو ر پر کامیابی بھی ملی تھی۔ لیکن اس کے بعد زیادہ تر سیٹوں پر ایس پی۔ بی ایس پی کا قبضہ رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details