ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں ایک نجی ہسپتال میں تقریباً دو مہینہ پہلے یعنی 10 اکتوبر سے اب تک چلے علاج کے بعد اُس بچی کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی )سی ڈبلو سی( کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ جہاں سے اُسے بورن بیبی فولڈ (یتیم خانہ) میں بھیج دیا گیا ہے۔ وہیں رکن اسمبلی راجیش مشرا عرف پپّو بھرتول نے اس بچی کو گود لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
کہتے ہیں کہ جسے خدا رکھے، اُسے کون چکھے۔ بریلی میں یہ کہاوت لوگوں کے لیے نظیر بن چکی ہے۔ تقریباً دو مہینے قبل شمشان بھومی میں ایک شخص اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اپنے نوزائیدہ مردہ بچہ کو دفنانے گیا تھا۔ وہ جہاں اپنے بچے کو دفنانے کے لیے گڈھا کھود رہا تھا، وہیں تین فیٹ کی گہرائی میں اُسے ایک گھڑا ملا۔ جس میں کچھ ہلچل ہوئی اور ایک معصوم بچّی کی دبی آواز میں چیخ و پکار سنائی دی۔ اُس شخص نے گھڑا باہر نکالا تو اُس گھڑے میں ایک بچّی کو زندہ دفنایا گیا تھا۔ اُس شخص نے فوراً پولس کو اطلاع دی۔ پولس نے موقع پر ہہنچ کر محکمہ صحت کے افسران سے رابطہ کرکے بچّی کو ایک نجی ہسپتال میں داخل کرا دیا۔ بچّی کی سانس چل رہی تھی اور کئی گھنٹے زندہ دفن ہونے کی وجہ سے اُس کی حالت کافی نازک تھی۔ لوگوں کو اُس کے زندہ بچنے کی امید بھی بہت کم تھی۔ لیکن کہتے ہیں کہ قدرت نے جس کی جتنی سانسیں لکھی ہیں، وہ ضرور پوری ہوتی ہیں۔ لہذا تقریاً دو مہینے تک بچّی کا علاج کیا گیا۔ اب بچّی بالکل صحت مند ہے۔