سپریم کورٹ کا فیصلہ آجانے کے بعد نواب رامپور کے خاندان کے درمیان نوابین رامپور کی جائیداد کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔ رامپور شہر میں واقع نواب رامپور کی تاریخی کوٹھی، کوٹھی خاص باغ میں ایک اسٹرانگ روم ہے۔ جس کے متعلق دعوے کیے جا رہے تھے کہ اس اسٹرانگ روم میں نوابین رامپور کا بڑی مقدار میں خزانہ، ہیرے اور جواہرات موجود ہے۔
نواب رامپور کا اسٹرانگ روم کھلتے ہی لوگوں کے ہوش باختہ
ریاست اترپردیش کے رامپور میں نوابین رامپور کا اسٹرانگ روم کافی مشقتوں کے بعد کھلا۔ لیکن خالی اسٹرانگ روم دیکھ کر تمام لوگوں کے ہوش باختہ رہ گئے۔ کئی دن کی مشقت کے بعد اسٹرانگ روم کھل کر جب خالی نظر آیا تو نواب خاندان نے ایک دوسرے پر خوب الزام تراشیاں کیں۔
یہی وجہ ہے کہ جائیداد کی تقسیم کے لیے اس اسٹرانگ روم کو ضلع کے اعلی افسران کی موجودگی میں کھولا جا رہا تھا۔ لیکن کئی دن کی مسلسل مشقت کے بعد جب اسٹرانگ روم کھلا تو اس کو دیکھ کر وہاں موجود نواب خاندان کے افراد کے ہوش باختہ رہ گئے۔ جیسے ہی اسٹرانگ روم کھلا تو مکڑی کے جالے، دھول دھان، پھپھوندی لگی ہوئی لکڑیوں کے علاوہ کوئی خاص چیز یہاں نہیں تھی۔ جبکہ یہاں اٹکلیں لگائی جا رہی تھیں کہ اس میں نواب کا کافی اثاثہ موجود ہے۔
نواب خاندان یہ سب دیکھ کر کافی مایوس ہو گیا۔ اس تمام معاملے پر بات چیت کی ہم نے نواب خاندان کے چشم و چراغ سابق ایم ایل اے نواب کاظم علی عرف نوید میاں سے انہوں نے اس معاملے پر سیدھے طور اپنے چچازاد مراد میاں اور ان کی بہن نکہت بی پر الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے پہلے اس آرمری کو خالی کردیا تھا کیونکہ یہی لوگ اس کوٹھی خاص باغ میں رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کو معلوم ہے کہ 1980 میں اس میں چوری ہوئی تھی، جس کو ایشیاء کی سب بڑی چوری قرار دیا گیا تھا۔ نوید میاں نے مزید کہا کہ چابیاں بھی انہی کے پاس تھیں، اب ان کو بتایا چاہیے کہ آخر اس آرمری کا تمام اثاثہ کہاں ہے۔