ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں 2013 میں پیش آئے فرقہ وارانہ فسادات میں 51 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔جبکہ دیگر کئی افراد زخمی بھی ہوے تھے ۔
مظفرنگر:2013 اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف درج مقدمہ واپس لینے پر اتفاق - مظفرنگر ای ٹی وی بھارت خبر
ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں 2013 میں پیش آئے فساد معاملے میں اشتعال انگیز تقاریر کے ملزم اور اترپردیش کے وزیر مملکت سریش رانا ،رکن اسمبلی سنگیت سوم سمیت دیگر 51 افراد کے نام مقدمہ سے واپس لینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ادھر ضلع مظفر نگر میں خصوصی عدالت نمبر 5 نے سابق رکن پارلیمان بھارتیندور سنگھ ،ریاستی وزیر سریش رانا اور حلقہ سردھنہ کے رکن اسمبلی سنگیت سوم سمیت دیگر 51 افراد کے خلاف اشتعال انگیز تقریر معاملہ میں مقدمہ واپس لینے پر اتفاق کیا ہے ۔
مظفر نگر کے گاؤں کوال میں 27 اگست 2013 کو ملک پورہ کے رہائشی سچن اور گورو کا گاؤں کوال میں قتل کیا گیا تھا. اس کے احتجاج میں 7 ستمبر 2013 کو نگلا مندوڑ میں ایک مہا پنچایت منعقدہ کی گئی تھ۔ اس پنچایت کے بعد ضلع میں ہنگامہ برپا ہوگیا تھا ۔اس کے بعد مجموعی طور پر اکیاون افراد کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔ ریاستی حکومت نے گذشتہ سال اس کیس کو واپس لینے کی منظوری دے دی تھی ۔استغاثہ کی جانب سے عدالت میں سی آر پی سی کی دفعہ 321 کے تحت درخواست دائر کی گئی تھی۔ سرکاری وکیل راجیو شرمانے کہا کی عدالت نے درخواست کو منظور کر لی ہے۔ اور مذکورہ کیس واپس لینے پر اتفاق کیا ہے