اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کے رحمت نگر میں واقع شاعری اینڈ چائے کے نام سے مشہور اسٹوڈیو میں ہر سال کی مانند اس سال بھی یوم جمہوریہ کے موقع پر دس روزہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔
اس دس روزہ پروگرام میں مختلف شعراء نے آکر اپنا اپنا کلام پیش کیا اور لوگوں کی خوب واہ واہی لوٹی۔
ڈاکٹر تنویر گوہر کے کلام کے اشعار:
میری ہر آرزو سمجھتا ہے، وہ مجھے ہو بہو سمجھتا ہے
مجھ کو دنیا کہاں سمجھتی ہے، میرے اللہ تو سمجھتا ہے۔
وہ بے وفا صحیح اس کی خطا تو ہے ہی نہیں
میرے نصیب میں شاید وفا تو ہے ہی نہیں
شاعری اینڈ چائے اسٹوڈیو میں مشاعرہ منعقد اور اس آسماں کو پھر کس نے تھام رکھا ہے
اگر یہ وہم ہے تم کو تو خدا ہے ہی نہیں۔
رواں ستم کو رکھو ائے کئی خدا والوں
ہمارا ایک خدا کے سوا ہے ہی نہیں
اور یہ کیسا لوگوں نے بھارت میں زہر گھول دیا
سکوں پہلا سا ہے پر فضا تو ہے ہی نہیں۔
شاعری اینڈ چائے اسٹوڈیو میں مشاعرہ منعقد جگر میں سارے زمانے کا درد رکھتے ہیں
یہ حوصلہ بھی حقیقت میں مرد رکھتے ہیں
وہی بتائیں کی کیا شے ہے عشق اے بھائی
جو اپنے دل میں محبت کا درد رکھتے ہیں
وہ آئینے کے کبھی روبرو نہیں جاتے
جو اپنے رخ پر گناہوں کی گرد رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اس موقع پر شاعری اینڈ چائے اسٹوڈیو مظفرنگر کے ڈائریکٹر سرفراز عالم، صدام علی پروڈیوسر، اردو ٹیچر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے ماسٹر رئیس الدین راجہ کے علاوہ شاعر ڈاکٹر تنویر گوہر، ارشد ضیاء، تحسین قمر آثاروی وغیرہ موجود رہے جنہوں نے اس پروگرام میں اردو فروغ کو لےکر اپنے اپنے خیالات کو بھی رکھا۔