مرلی منوہر جوشی نے وارانسی کے اردلی بازار میں واقع بوتھ نمبر 86 پی ایم کانوینٹ جونیئر ہائی اسکول پہنچ کر حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مرلی منوہر جوشی ووٹ کرتے وقت اور ووٹ کرنے کے بعد خاموش رہے۔ میڈیا کے بار بار سوال کرنے پر بھی جوشی نے کچھ نہیں کہا اور اپنی گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے۔
مرلی منوہر جوشی نے 2009 میں وارانسی سے لوک سبھا کا انتخاب لڑا تھا اور کامیاب ہوئے تھے۔ اس کے بعد 2014 میں وزیراعظم نریندر مودی نے بنارس سے انتخاب لڑا۔
پانچ برسوں تک مرلی منوہر جوشی نے بنارس کے عوام سے رابطہ جوڑنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ پیار نہیں ملا جس کی وجہ سے پارٹی نے 2014 میں ان کا ٹکٹ کاٹ دیا تھا۔
اس کے بعد مسلسل مودی حکومت آنے سے اپنی ہی پارٹی میں درکنار کیے جانے کے بعد جوشی ناراض تھے اور آہستہ آہستہ وہ پارٹی سے دور ہو گئے۔
آج وارانسی میں جب انہوں نے ووٹ دیا اور میڈیا ان سے یہ سوال کرتا رہا کہ آپ ناراض ہیں لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
جوشی نے ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے بات چیت نہیں کی اور نہ ہی ووٹنگ فیصد بڑھانے کی کوئی اپیل کی۔ ایک طرف جوشی نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ان کی ناراضگی ابھی بھی پارٹی سے برقرار ہے تو دوسری طرف انہوں نے خود کو تنازع سے بھی دور رکھنے کی کوشش کی۔