ہر سال محرم کی دس تاریخ کو یعنی آج کے دن علی گڑھ کی کربلا میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ موجود ہوتے ہیں، لیکن کورونا وائرس کی وبا کے سبب اور حکومت کی جانب سے جاری گائیڈ لائن کی وجہ سے اس بار علی گڑھ کی کربلا میں ایک بھی شخص کو جانے کی اجازت نہیں۔
شمیم اختر نے بتایا، 'اس بار تعزیہ داری بالکل نہیں ہو پائی ہے، اور جو تعزیہ بنائے تھے، جو امام باڑے سے ہدایت آئی تھی تعزیہ رکھنے کے لیے اس لئے بنائے تھے۔
اس بار اجازت نہیں تھی کورونا کی وجہ سے۔ اب ہم چاہتے ہیں حکومت کی جانب سے آگے کوئی ایسی تاریخ دی جائے تاکہ تعزیہ چہلم سے پہلے یا چہلم تک تعزیہ کربلا میں جا کے دفن ہو سکے، سب کے تعزیہ امام باڑے میں رکھے ہوئے ہیں کیونکہ حکومت نے کہا تھا امام باڑے میں رکھ سکتے ہیں۔'
علی گڑھ کربلا کے متولی سید مختار زیدی نے بتایا، ' تقریباً 249 تعزیہ کے جلوس رہتے ہیں۔ دو سے ڈھائی لاکھ یہاں لوگ اکٹھے رہتے ہیں، لیکن اس مہاماری اور حکومت کی ہدایت کی وجہ سے اور ہمارے دونوں عالم سے فطوا آجانے کے بعد ہم لوگوں نے یہ طے کیا کہ ہمیں پوری طرح سے ہدایت کو فالو کرنا ہے اور کل ہم نے اسی لئے شہر مفتی کے ساتھ اپیل جاری کی تھی۔