عبادت گاہوں کو سیاست کا حصہ بنانے کی مخالف میرٹھ میں بھی کی جا رہی ہے۔ خاص کر مسلم دانشوروں میں اس معاملے پر ناراضگی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔
عبادت گاہوں کو سیاست کا حصہ بنانے پر ناراضگی مسلم دانشوروں کا کہنا ہے کہ اگر اسی طرح چلتا رہا تو یہ بھارت کی گنگا جمنی تہذیب کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کو ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے تاکہ عبادت گاہوں کو سیاست کا حصہ بننے سے بچایا جا سکے۔
اترپردیش کے ضلع متُھرا کے نند بابا مندر میں نماز پڑھنے کے بعد صوبے میں اس طرح کے واقعات اب دوسرے اضلاع میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ قومی یکجہتی کے نام پر ایک دوسرے کی عبادت گاہوں پر عبادت کر نے کی سیاست سے دونوں مذاہب کے لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے
دانشوروں نے مزید کہا کہ سیکولرزم کے نام پر یہ لوگ سماج میں نفرت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں اس لیے اس طرح کے واقعات پر جلد از جلد روک لگانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
ملک میں سوہارد کو بنائے رکھنے کے نام پر نفرت پیدا کرنے والے ان غیر عناصر لوگوں کے خلاف حکومت کے ساتھ مذہبی رہنماؤں کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے اسی وقت اسی طرح کی حرکت کو روکا جا سکتا ہے۔۔