اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں آج سماج وادی پارٹی کے دفتر میں کافی گہما گہمی رہی۔ وجہ یہ رہی کہ بی ایس پی کے سات اراکین اسمبلی نے اکھیلیش یادو سے ملاقات کر کے مایاوتی کا سارا کھیل ناکام کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
معلوم رہے کہ یو پی سے راجیہ سبھا کے لئے بی ایس پی امیدوار رام جی گوتم کی تجویز پر 10 اراکین اسمبلی قائم تھے، جن میں سے پانچ نے اپنا نام واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ ان میں سے کئی لیڈران کا کہنا ہے کہ ہمارے دستخط فرضی طریقے سے لئے گئے ہیں۔
اتر پردیش میں راجیہ سبھا کی 10 سیٹوں پر انتخابات ہونے ہیں۔ ایک سیٹ کے لئے 37 ووٹوں کی درکار ہوتی ہے۔ بی جے پی کے پاس 320 ووٹرز ہیں لیکن اس نے صرف آٹھ ہی امیدوار اتارے ہیں۔ ایسے میں کہا جا سکتا ہے کہ بی جے پی اپنے 24 ووٹوں کو بہوجن سماج وادی پارٹی کے امیدوار رام جی گوتم کو جتانے کے لیے مایاوتی سے ڈیل کر لی ہے۔
بی ایس پی کے پاس صرف 15 ووٹ ہیں، ایسے میں بی جے پی کے 24 ووٹ ملنے سے راجیہ سبھا کی سیٹ پکی تھی لیکن پارٹی کے پانچ لیڈران نے بغاوت کر کے سارا کھیل ناکام کرنے کی کوشش کی۔
مایاوتی نے اس کا ذمہ دار اکھیلیش یادو کو ٹھہرایا ہے کہ انہوں نے ہمارے لیڈران کو خرید لیا ہے۔ حالانکہ دو دن پہلے ہی مایاوتی کے قریبی لیڈر و پارٹی کے جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا نے کہا تھا کہ ہمارے یہاں سب پارٹی لائن سے ہوتا ہے۔ ہمارے سارے لیڈران پارٹی کے لئے وفادار ہیں لیکن آج ان کے بھروسے پر پانی پھر گیا ہے۔