اردو

urdu

ETV Bharat / state

مایاوتی نے اکھیلیش پر ایم ایل اے کی خرید و فروخت کا الزام لگایا

سیاست میں ہمیشہ کے لئے نہ کوئی اپنا ہوتا ہے اور نہ ہی پرایا۔ وقت کی نزاکت بھانپتے ہوئے کبھی گلے لگایا جاتا ہے، تو کبھی پیٹھ پیچھے وار کر دیا جاتا ہے۔ ایسا ہی اترپردیش کی سیاست میں اکھیلیش یادو اور مایاوتی کے درمیان ہو رہا ہے۔ کبھی یہ دونوں ایک ساتھ بی جے پی کو شکست دینے کے لئے اتحادی بنے تھے لیکن آج مایاوتی اکھیلیش پر رکن اسمبلی خریدنے کا الزام لگا رہی ہیں۔

Mayawati accused Akhilesh of buying MLAs
مایاوتی نے اکھیلیش پر ایم ایل اے کی خرید و فروخت کا الزام لگایا

By

Published : Oct 29, 2020, 12:41 AM IST

اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں آج سماج وادی پارٹی کے دفتر میں کافی گہما گہمی رہی۔ وجہ یہ رہی کہ بی ایس پی کے سات اراکین اسمبلی نے اکھیلیش یادو سے ملاقات کر کے مایاوتی کا سارا کھیل ناکام کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

مایاوتی نے اکھیلیش پر ایم ایل اے کی خرید و فروخت کا الزام لگایا

معلوم رہے کہ یو پی سے راجیہ سبھا کے لئے بی ایس پی امیدوار رام جی گوتم کی تجویز پر 10 اراکین اسمبلی قائم تھے، جن میں سے پانچ نے اپنا نام واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ ان میں سے کئی لیڈران کا کہنا ہے کہ ہمارے دستخط فرضی طریقے سے لئے گئے ہیں۔

اتر پردیش میں راجیہ سبھا کی 10 سیٹوں پر انتخابات ہونے ہیں۔ ایک سیٹ کے لئے 37 ووٹوں کی درکار ہوتی ہے۔ بی جے پی کے پاس 320 ووٹرز ہیں لیکن اس نے صرف آٹھ ہی امیدوار اتارے ہیں۔ ایسے میں کہا جا سکتا ہے کہ بی جے پی اپنے 24 ووٹوں کو بہوجن سماج وادی پارٹی کے امیدوار رام جی گوتم کو جتانے کے لیے مایاوتی سے ڈیل کر لی ہے۔

مایاوتی نے اکھیلیش پر ایم ایل اے کی خرید و فروخت کا الزام لگایا

بی ایس پی کے پاس صرف 15 ووٹ ہیں، ایسے میں بی جے پی کے 24 ووٹ ملنے سے راجیہ سبھا کی سیٹ پکی تھی لیکن پارٹی کے پانچ لیڈران نے بغاوت کر کے سارا کھیل ناکام کرنے کی کوشش کی۔

مایاوتی نے اس کا ذمہ دار اکھیلیش یادو کو ٹھہرایا ہے کہ انہوں نے ہمارے لیڈران کو خرید لیا ہے۔ حالانکہ دو دن پہلے ہی مایاوتی کے قریبی لیڈر و پارٹی کے جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا نے کہا تھا کہ ہمارے یہاں سب پارٹی لائن سے ہوتا ہے۔ ہمارے سارے لیڈران پارٹی کے لئے وفادار ہیں لیکن آج ان کے بھروسے پر پانی پھر گیا ہے۔

بی ایس پی کے سات اراکین اسمبلی اسلم رائنی، اسلم علی، مجتبی صدیقی، حاکم لال بند، ہر گووند بھارگو، سشما پٹیل اور وندنا سنگھ نے سپا کے قومی صدر اکھیلیش یادو سے ملاقات کی، جس کے بعد یو پی کی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔

قابل ذکر ہے کہ اکھیلیش یادو اور مایاوتی سال 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کے لئے اتحادی بنے تھے۔ اس کے بعد یو پی کی سیاست میں ہلچل مچ گئی تھی۔ اس اتحاد کا فائدہ مایاوتی کو ہوا لیکن اکھیلیش کے لئے بڑے گھاٹے کا سودا رہا۔

اس کے بعد سے ہی اکھیلیش یادو نے بہوجن سماج وادی پارٹی کے لیڈران کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کے لئے مہم چلا دی، جس کا اثر یہ ہوا کہ بڑے پیمانے پر مایاوتی کے قریبی لیڈران نے ایس پی کا دامن تھام لیا۔

قابل ذکر ہے کہ پرکاش بجاج نے آزادانہ طور پر پرچہ داخل کیا تھا، جنہیں سماج وادی پارٹی کی حمایت حاصل تھی لیکن ان کے پرچے میں کمی کی وجہ سے خارج کر دیا گیا ہے۔ جبکہ بی ایس پی امیدوار رام جی گوتم کا پرچہ منظور کر لیا گیا ہے۔ پرکاش باجاج اس کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔

ایسی صورتحال میں اکھیلیش یادو کا داؤ الٹا پڑتا نظر آ رہا ہے کیوں کہ بی ایس پی اعلی کمان نے باغی لیڈران پر سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details