مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرآباد میں اردو زبان کے پروفیسر ظفر الدین کا 5 اپریل 2021 کو معمولی علالت کے بعد انتقال ہوگیا جس کے بعد اردو داں طبقے میں سوگ کی لہر ہے۔
'پروفیسر ظفرالدین کا انتقال اردو زبان وادب کا بڑا نقصان' بنارس ہندو یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان و ادب کے لیے پروفیسر ظفر الدین کا انتقال ایک بڑا نقصان ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی یونیورسٹی میں زمانہ طالب علمی کے دران کئی بار ملاقات ہوتی تھی اور اردو زبان و ادب کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوتی تھی وہ ایک خوش مزاج اور زبان و ادب کے سلسلے سے مضبوط اور پختہ ترجمہ نگار تھے صحافت کے حوالے سے ان کے متعدد مضامین نامور اخبارات میں پابندی کے ساتھ شائع ہوتے رہے خود ان کی نگرانی میں ادب و ثقافت نام سے ایک رسالہ شائع ہوتا ہوتا ہے جو اردو زبان و ادب کی ترجمانی کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کہ مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرآباد کے ابتدائی دور سے پروفیسر ظفر الدین کی وابستگی تھی وہیں پر انہوں نے ملازمت حاصل کی اور مختلف عہدوں پر فائز رہے یوجی سی کے کئی اہم پروجیکٹ پر کام کئے۔ بہت کم عمر میں ہی ان کا انتقال کر جانا نہ صرف کی اردو زبان و ادب کے حوالے سے ایک بڑا نقصان ہے بلکہ قوم کا ایک معیار اور مصلح انسان ہونے کی حیثیت سے بھی سماج کا ایک بڑا نقصان ہوا ہے۔
پروفیسر آفاقی نے بتایا کہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں کئی بار ان کو مدعو کیا گیا جس کے بعد انہوں نے طلبہ و طالبات کو اپنے پرمغز ز لیکچر سے نوازا۔ جب بھی وہ یونیورسٹی آتے تھے تو ایک خوشگوار ماحول ہوتا تھا اور نہ صرف وہ یونیورسٹی میں اساتذہ سے بلکہ طلبہ و طالبات سے بھی بہت خوش اخلاقی سے بات کیا کرتے تھے۔