نامور مبلغ عمر گوتم اور مولانا جہانگیر عالم قاسمی کی گرفتاریوں پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمیعت علماء ہند کے ضلع صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی نے کہا کہ یہ جو گرفتاریاں ہوئی ہیں یہ آئندہ برس 2022 میں ہونے والے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ہوئی ہیں۔
تبدیلی مذہب کے معاملے پر مولانا اسلم جاوید قاسمی کا سخت ردعمل انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے یہ بات دیکھی گئی ہے کہ جب الیکشن نزدیک آتے ہیں تو ہندو۔مسلمان میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
مسلمانوں کو ہراساں کرکے ہندوؤں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
عمر گوتم سے متعلق مولانا اسلم نے کہا کہ عمر گوتم اور ان کے اہل خانہ نے تو خود ہی اپنی سرگرمیوں سے متعلق بتایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان مبلغین پر جبران مسلمان بنانے کے الزامات بنیاد ہیں۔
یمان کا تعلق دل سے ہے اور دل پر جبر نہیں ہو سکتا کیونکہ دل اسی بات کو مانتا ہے جسے وہ اپنے اختیار سے پسند کرتا ہے۔
اس لیے اسلام میں تو کسی کو جبراً مسلمان بنانے کی کوئی گنجائش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں حضرات تو آئین ہند کی دفعہ 25 کی روشنی میں دعوت و تبلیغ کی جدجہد کر رہے تھے۔ کیوں کہ آئین ہند کی دفعہ 25 کے تحت ہر بالغ شخص اپنی مرضی کے کسی بھی نظریہ اور مذہب کو اختیار کر سکتا ہے۔
اپنی بات چیت کے دوران مولانا اسلم نے ذرائع ابلاغ کے کچھ اداروں پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی میڈیا ٹرائل شروع کر دیا جاتا ہے۔
دہشت گردی تک سے جوڑنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس قسم کے میڈیا ٹرائل پر بھی روک لگانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ عمر گوتم اور مولانا جہانگیر عالم قاسمی بے گناہ ہیں ہم ان کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قسم کی گرفتاریوں پر فوری روک لگائی جائے۔ ان دونوں افراد کو جلد رہا کیا جائے۔