سرکاری وکیل شیورام سنگھ نے بتایا کہ رؤف کو پیر کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج انل کمار پانڈے کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ادھر رؤوف شریف کے ایڈووکیٹ مدھوبن دت چترویدی نے بتایا کہ انہوں نے رؤوف شریف کو عدالتی تحویل میں بھیجنے کی مخالفت کی تھی کیونکہ جن دفعات کے تحت ریمانڈ چاہتے ہیں‘ ان کے ثبوت بھی ہونے چاہیئیں جو فی الحال نہیں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ریمانڈ مجسٹریٹ کے دائرہ اختیار کو بھی چیلینج کیا تھا کیونکہ یہ حق اسی عدالت کو ہوتا ہے جو اس معاملے کی شنوائی کر رہی ہو۔
رؤوف شریف کو ہفتے کے روز ایرناکُکلم جیل سے باہر نکال کر ہوائی جہاز سے یہاں لایا گیا تھا اور آج اسے ریمانڈ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ رؤوف پر ملک سے غداری کرنے اور آئی ٹی ایکٹ کی سنگین دفعات میں پانچ اکتوبر 2020 کو ضلع متھرا کے مانٹ تھانے کی پولیس کی جانب سے قید کیے گئے ملزم عتیق الرحمٰن عالم مسعود اور صحافی صدیق کپن کو ماحول بگاڑنے، بد امنی پیدا کرنے کے لیے رقم بانٹنے کا الزام ہے۔ رؤوف شریف کو کیرالا میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر ہاتھرس میں ماحول بگاڑنے کے لیے پیسہ بانٹنے کا الزام ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج انیل کمار پانڈے نے یکم فروری کو تیسری بار ایس ٹی ایف کی درخواست پر عدالت میں پیش کرنے کے لیے بی وارنٹ جاری کیا ، ایرناکولم جیل حکام کو 16 فروری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ ضابطہ یہ ہے کہ جب کوئی ملزم ایک سے زیادہ معاملوں میں جیل میں بند ہوتا ہے تو اسے جیل حکام کوعدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے۔