اترپردیش کی تاریخی و علمی سرزمین دیوبند میں پیغمبر اسلام کی شان اقدس میں گستاخی پر فرانس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی گئی اور فرانسیسی صدر کے بیان پر سخت تنقید کی گئی۔ احتجاج کے دوران بھارتی حکومت کی جانب سے فرانس کی حمایت کے بیان کو جمہوریت کے مغائر بتایا گیا۔
یغمبر اسلام کے تعلیمات پر عمل کرنے اور انہیں عام کرنے کے ساتھ ساتھ فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔ اس دوران صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم بھیج کر فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کی مانگ بھی کی گئی۔
سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کی قیادت بعد نماز جمعہ ایک احتجاجی اجلاس منعقد ہوا جس میں خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین مفتی عفان منصور پوری نے پیغمبر اسلام کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالی اور شان رسالت میں گستاخی کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے فرانس کو دہشت گرد ملک قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو امن و انصاف کا ڈھنڈورا پیٹنے کے بجائے مسلمانوں کے جذبات کو سمجھنا چاہئے کیونکہ دنیا کی 25 فیصد آبادی کو دکھی کرکے امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔
مفتی عفان منصور پوری نے مودی حکومت کی جانب سے فرانس کی حمایت کئے جانے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت نے ملک کی تہذیب و روایات کو پوری طرح پامال کردیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف متحد ہوکر لڑنے کا دعویٰ کرنے والی مودی حکومت نے فرانس کی کھلے عام دہشت گردی کو حمایت دے کر ملک کے 25 کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مودی حکومت ایک طرف ’سب کا ساتھ اور سب کے وکاس‘ کی بات کرتی ہے لیکن دوسری طرف ایک طبقہ کو حاشیہ پر لانے کی ہرممکن کوشش کرتی ہے۔ بھارت جمہوری ملک ہے جہاں تمام مذاہب اور ان کے پیشواؤں کا احترام کیا جاتا ہے اور ان کی توہین کرنے والوں کی مذمت کی جاتی ہے لیکن موجودہ مرکزی حکومت نے فرانس کی کھلے عام حمایت کرکے جمہوریت کو شرمسار کیا ہے۔
مفتی عفان نے فرانس کی دہشت گردی کے خلاف احتجاج درج کرانے کا بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا۔ انہوں نے مسلم حکمران کی غفلت پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ شان رسالت اور دیگر مذہبی پیشواؤں کے خلاف گستاخی کرنا جرم ہے جس کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے اور گستاخی کرنے الوں کو سخت سزا دی جانی چاہئے۔