بابائے قوم مہاتما گاندھی نے رنگ اور نسل پرستی کے خلاف فٹبال کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔
بطور بیرسٹر 1893 میں مہاتما گاندھی ایک انڈین مسلم تاجر کے ساتھ جنوبی افریقہ گئے تھے۔
بھارت میں فعال سیاست کا حصہ بننے سے قبل گاندھی جی نے جنوبی افریقہ میں ایک نوجوان وکیل کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔
وہاں،انگریزوں کے ذریعہ بھارتیوں کے استحصال اور ظلم و زیادتی کو دیکھ کر وہ کافی رنجیدہ اور مایوس ہوئے۔
انہوں نے بھارتیوں کے خلاف انگریزوں کے غیر انسانی رویہ اور ظلم و زیادتی کی مخالفت کا عہد کیا۔
سنہ 1914 تک وہاں کے بھارتیوں کی کامیاب سیاسی سفر کی قیادت کرتے ہوئے عدم تشدد تحریک کی بدولت متعدد کالے قوانین کو رد کرنے پر مجبور کردیا۔
اس پوری تحریک میں گاندھی جی نے فٹبال کو ذریعہ بنایا۔ کرکٹ اور سائیکلنگ کے شوقین گاندھی جی نے حیران کن طریقے سے فٹبال کو رنگاور نسلپرستی کی مخالفت کا اہم ہتھیار بنایا۔
قیام کے دوران گاندھی جی فٹبال کھیلنا بھی سیکھ گئے تھے۔جنوبی افریقی میں قیام کے دوران گاندھی جی نے پایا کہ افریقی لوگ فٹبال میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں۔
گاندھی جی کو بھی بہت جلد احساس ہو گیا کہ افریقی عوام میں فٹبال انتہائی مقبول کھیل ہے۔ اس لیے سیاسی نظریات کی تشہیر میں فٹ بال انتہائی متاثر کن ثابت ہوگا۔ انفرادی کھیل کے مقابلے ٹیم ہونے کی وجہ سے اس میں اجتماعیت زیادہ تھی۔
جنوبی افریقی حکومت کی نسل پرستانہ پالیسی کی مخالفت اور انہیں متحد کرنے کا ایک ذریعہ گاندھی جی کو مل گیا۔
گاندھی جی نے جوہانسبرگ اور پریٹوریا میں پیسیو ریسیسٹر کے نام سے فٹبال کلب قائم کیا۔
وہ خود اس کلب کے مینیجر بنے۔ گاندھی جی نے فٹبال جیسے دلچسپ،تیز اور اور پر جوش کھیل کو رنگ پرست اور نسل پرستانہ پالیسی کے خلاف آواز اٹھانے کے ذریعہ کے طور پر منتخب کیا۔ اپنے اصولوں کو فٹ بال کے میدان سے ہی پھیلانا شروع کیا۔
انہوں نے کھیل کے ذریعہ لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے اسے ایک ذرائع کے طور پر استعمال کیا۔ کھیل کے ذریعہ ہی لوگوں کو معاشرے میں یکساں حقوق اور یکجہتی اور عدم تشدد کے لئے راغب کیا۔ جس سے انہیں دوئم درجے کا شہری نہ مانا جائے گا۔ اصولی طور سے گاندھی جی نسل پرستی کے خلاف آواز اٹھانے والے ایک لیڈر بن گئے۔
انہوں نے پچھلی صدی میں تین فٹ بال کلبوں کے قیام میں اہم رول ادا کیا۔ یہ کلب ڈربن، پریٹوریاٹ اور جوہانسبرگ میں قائم ہوئے۔ ان تینوں کلبوں کو نام یسیو ریسیسٹر ساکر کلب دیا گیا۔
گاندھی جی کی کھیلوں کے حوالے سے دلچسپی شروع سے ہی تھی لیکن ابتدا میں وہ کھیل کو تفریح کے طور پر ہی لیتے رہے۔ جنوبی افریقہ میں انہیں یہ احساس ہوا کہ کھیل کی طاقت سے تفریح کے علاوہ بھی بہت سے اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ کھیل کے ذریعہ سیاسی مقاصد اور اہداف کی تکمیل بھی کی جاسکتی ہے۔
فینکس معاہدے کے سنٹر کے طور پر فینکس کھیل کے میدان کو ریزرو کیا گیا۔ جوہانسبرگ میں وال استاپ فارم بھی ایسا ہی سینٹر ہے۔
ان مقامات پر کھیلے جانے والے میچوں کا پیسہ لوگوں کو دیا جاتا ہے جو نسل پرستانہ قانون سے متاثر ہو کر عدم تشدد سے اس کا مقابلہ کررہے ہیں۔
سنہ 1910 میں اسی کلب کی جوہانسبرگ اور پریٹوریا کی ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے میچ کا مقصد علحیدگی پسند قانون کے خلاف آواز بلند کرنے والے والے 100 کامریڈوں کی گرفتاری کی مخالفت کرنا تھا۔
اس کے علاوہ کھیلوں کو آپسی بھائی چارہ اور اتحاد بڑھانے کے ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کرنے میں گاندھی جی نے کلیدی رول ادا کیا۔
گاندھی جی کا یہ خیال تھا کہ ٹیم کھیلوں میں یک جہتی اور اجتماعیت کا جذبہ فروغ پاتا ہے، اس لیے انہوں نے پیسیو ریسیسٹر کلب میں کھیل اسپرٹ اور اخلاقی اقدار کے فروغ پر زیادہ زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: مہاتما گاندھی کی 73 ویں برسی: صدر، وزیراعظم اور اعلی رہنماؤں کا خراج عقیدت